نئی دہلی : نظام الدین بستی کے عین مقابل او ردہلی پبلک اسکول سے ملحق خسرہ نمبر ۴۸۴؍ پر مرکزی سرکار کے تحت ایل اینڈ ڈی او اور سی پی ڈبلیو کے ذریعہ خالی اراضی پر باؤنڈری وال تعمیر کرنے کے معاملہ میں اس وقت دہلی وقف بورڈ کے عملے پہنچ کر اعتراض کیا کہ پہلے ڈیمارکیشن ہو اور اس کے بعد چہار دیواری کا کام کیا جائے ۔ بورڈ کا موقف ہے کہ انہیں باؤنڈری وال پر کوئی اعتراض نہیں ہے مگر ڈیمارکیشن کے بعد ایسا ہونا چاہئے ۔مگر ایل این ڈی او کے حکم پر سی پی ڈبلیو نے یہ کہہ کر چہار دیوار کا کام شروع کردیا کہ وہ عدالت کے حکم پرہی عمل پیراں ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ یہ خسرہ ان متنازعہ جائیدادوں میں شامل ہے جس پر ہائی کورٹ نے جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کا حکم دہ چکا ہے او ریہ جائیدادیں وقف بورڈ کو سونپی جانے والی ہیں ۔ اسی جائیداد پر وشوا ہندو پریشد نے بھی انکروچمنٹ کا حوالہ دے کر عرضی داخل کی تھی ۔ اس معاملہ فریق اول دہلی وقف بورڈ ہے او ردوسری طرف یونین آف انڈیا ، ایل اینڈ ڈی او ، سی پی ڈبلیو ڈی ، ایس ڈی ایم سی سمیت کئی سرکاری محکمے ہیں ۔یہ اراضی ۱۹۷۰ء کے دہلی سرکار کے گزٹ میں قبرستان کے نام سے شامل ہے ۔اس اراضی پر مدینہ مسجد او رمدرسہ قائم ہے ۔ مسجد میں پنجوقتہ نمازیں ہوتی ہیں ۔ دہلی ہائی کورٹ انکرچمنٹ کے تعلق سے متعلقہ فریقین کو اپنے مختلف احکامات جاری کرچکی ہے ۔او ریہاں ٹائیٹل کو لے بھی معاملہ زیر غورہیں ۔
آج جب ایل اینڈ ڈی او دیگر سرکاری محکمہ سی پی ڈبلیو کو خالی جگہ پرچہاردیوا ری تعمیر کروانے بھاری پولیس فورس کے ساتھ پہنچی ۔ اس کی اطلاع ملتے ہی وقف بورڈ کا عملہ بھی وہاں پہنچ گیا او رانہو ں نے پہلے ڈڈیمارکیشن کی بات کی اس کے بعد دیوار تعمیر کرنے کے لئے کہا ۔