خاتون پولیس آفیسر شریستا ٹھاکر کا بلند شہر سے تبادلہ

یوگی حکومت نے دیانتداری کا یہ صلہ دیا، جہاں بھی جاؤں گی روشنی پھیلاؤں گی
لکھنؤ 3 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش کی خاتون پولیس آفیسر شریستا ٹھاکر اُن 244 پی پی ایس آفیسرس میں شامل ہیں جن کا ریاستی حکومت نے تبادلہ کردیا۔ شریستا ٹھاکر کی حال ہی میں مقامی بی جے پی لیڈر کے ساتھ جھڑپ کے بعد تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا۔ اُنھیں بلند شہر میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس کی حیثیت سے مقرر کیا گیا تھا لیکن اب تبادلہ کرتے ہوئے بہرائچ کا ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس مقرر کیا گیا ہے۔ شریستا ٹھاکر نے کہاکہ اُنھیں اپنی ڈیوٹی دیانت داری سے انجام دینے کا یہ صلہ ملا۔ وہ حالیہ عرصہ کے دوران میڈیا میں چھائی رہیں کیوں کہ اُنھوں نے بلند شہر میں ایک بی جے پی لیڈر کو قانون کی خلاف ورزی پر سزا دی تھی۔ بی جے پی کے سائنا سٹی صدر مکیش بھردواج کے ساتھ ہوئی تلخ بحث کا ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگیا تھا۔ بھردواج مبینہ طور پر اُس وقت وہاں پہونچے جب بی جے پی کارکن پرمود کمار کو بغیر نمبر پلیٹ، بغیر دستاویزات اور ہیلمٹ کی بناء موٹر سیکل چلانے پر 22 جون کو جرمانہ عائد کیا گیا۔ اس کی اطلاع ملتے ہی بی جے پی لیڈر بھردواج یہاں پہونچ گئے اور سریشتا ٹھاکر سے اُن کی خوب بحث ہوئی۔ سریشتا ٹھاکر نے واضح طور پر کہاکہ قانون کے معاملہ میں وہ کسی طرح کا دباؤ قبول نہیں کریں گی۔ اُنھوں نے یہ بھی چیلنج کیاکہ چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کا ایک مکتوب تحریری طور پر لے کر آئیں جس میں یہ کہا جائے کہ قانون پر عمل آوری کے معاملہ میں بی جے پی کارکنوں کے ساتھ رعایت کی جائے۔ اِس ویڈیو میں ٹھاکر کو یہ بھی کہتے ہوئے بتایا گیا کہ اگر چیف منسٹر تحریری طور پر ہدایت دیں تو پولیس عہدیداروں سے کہیں گی کہ گاڑیوں کی تلاشی بند کردیں۔ حکومت کی جانب سے تبادلہ کئے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے شریستا ٹھاکر نے کہاکہ وہ جہاں بھی جائیں گی روشنی پھیلائیں گی۔ جرأت مندی کا مظاہرہ کرنے والی اِس دیانتدار خاتون پولیس عہدیدار کا اب تک کا ریکارڈ بالکل صاف ستھرا رہا ہے اور اُنھوں نے کہاکہ اِس اچانک تبادلہ سے وہ خوش ہیں۔ اُنھوں نے اپنے فیس بُک پوسٹ پر کہاکہ بہرائچ تبادلہ ہوگیا ہے۔ یہ نیپال کی سرحد ہے لیکن میرے دوستو فکر کی کوئی بات نہیں، میں بہت خوش ہوں۔ میں نے اپنے اچھے کام کا صلہ پالیا ہے اور آپ تمام کو بہرائچ آنے کی دعوت دیتی ہوں۔