بادیر( ہریانہ):پانچ نامعلوم افراد نے 5بجے صبح کے قریب عمر کی گاڑی پر فائیرنگ شروع کردی جب وہ طاہر اور جاوید کے ہمراہ اس گاڑی میں گائے لاد کر لے جارہاتھا۔ تین جب جمعہ کے روز الوار بھارت پور سرحد پر واقعہ گاہینکر پہنچے انہیں گاؤ رکشوں نے بندوق کے ذریعہ اپنا نشانہ بنایا۔طاہر نے واقعہ یاد کرتے ہوئے کہاکہ حملہ آوروں کے پاس تمام قسم کے ہتھیار موجود تھے ۔
ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطا بق طاہر نے کہاکہ ’’ دونو ں عمر اور مجھ کو گولیاں لگی‘ جس کے بعد عمر نے چیخنا شروع کردیا’میں مرجاؤں گا چلو بھاگو‘۔اس کے ہاتھ پر گولی لگی تھی‘ اس نے واقعہ یاد کرنے کے دوران ہاتھ پر لگی گولی کا نشانہ بھی دیکھا۔طاہر نے کہاکہ’’ جاوید گاڑی چلارہاتھا۔ جاوید دوسری جانب بیٹھا تھا اور میں بیچ میں تھا۔ ہم نے گاڑی روکی دونوں دروازہ کھول کر بھاگنے لگے۔
مجھے نہیں پتہ تھاعمر اور جاوید کہاں پر غائب ہوگئے اور نہ ہی میں نے ان لوگوں کی طرف دیکھا۔ میرے جسم سے خون رس رہاتھا‘‘۔ طاہر نے کہاکہ’’ جب جاوید گولیں سے بچ کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ جاوید کو یاد کرتے ہوئے اس نے کہاکہ’’ ان لوگوں نے مجھ پر گولی چلائی مگر میری قسمت اچھی تھی۔
میں بھاگنا شروع کردا اور گھاٹ میکا پہنچا جو موقع وارادت سے دو کیلومیٹر دور تھا‘‘۔حملہ آوروں نے جاوید کا تعقب شروع کردیا اور جاوید کے سر پر بندوق کے کندے سے مارا۔
جب وہ نیچے گر گیا ان لوگوں اس کا پیر پکڑ کر توڑنے کی کوشش کی ‘ ان میں سے ایک فرد نے کہاکہ’راکیش چھوڑ دے کسی بھی حال میںیہ مر جائے گا‘ کیوں اس پر وقت خراب کرنا‘‘۔
اس کے بعد انہوں نے مجھکو چھوڑ دیا اور چلے گئے‘۔طاہر قریب کے گاؤں پہنچا اور ایک راہ گیر سے مدد مانگی۔
ہاتھ سے گولی نکالی ۔ ان کے خلاف گائے اسمگلنگ کا ایک مقدمہ درج کرلیاگیا ہے اور انہیں پولیس سے بھی کوئی مدد حاصل نہیں ہے۔