امریکہ پر نیوکلیئر معاہدہ شکنی کا الزام، ایران کیخلاف ٹرمپ کے تازہ تحدیدات پر شدید ردعمل
ہم امریکی پالیسی کے آگے ہرگز نہیں جھکیں گے
دشمن کی چالاکیوں نے ہم کو مزاحم کار بنایا : خامنہ ای
تہران ۔ 3 اگست (سیاست ڈاٹ کام) صدر ایران حسن روحانی نے آج دوسری میعاد کے لئے حلف لیا۔ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی نگرانی میں منعقدہ حلف برداری تقریب میں ایرانی عہدیداروں کے کثیر اجتماع کے سامنے حسن روحانی کے صدر کی حیثیت سے تقرر کی توثیق کی گئی۔ اس موقع پر ایران نے کہا کہ اس پر امریکہ کے نئے تحدیدات عالمی طاقتوں کے ساتھ اس کے (امریکہ) نیوکلیئر معاہدہ کی خلاف ورزی ہے۔ امریکہ کے نئے تحدیدات کے بعد صدر حسن روحانی پر زبردست دباؤ بڑھ گیا ہے جنہوں نے اب دوسری میعاد کا آغاز کیا ہے۔ روحانی نے ایران کو یکا و تنہا کردینے کی عالمی سازشوں کو ختم کرنے اپنی کوششوں کو جاری رکھنے کا عہد کیا۔ حسن روحانی کی حلف برداری سے 24 گھنٹے قبل ہی صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف تازہ تحدیدات نافذ کرنے کی توثیق کی۔ تہران کا کہنا ہیکہ یہ نئے تحدیدات اس کے 2015ء کے معاہدہ کی خلاف ورزی ہے۔ عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران نے اس لئے معاہدہ کیا تھا تاکہ اس پر عائد تحدیدات ختم کردیئے جائیں۔ ایران اپنے نیوکلیئر پروگرام پر قابو پانے کے لئے رضامندی ظاہر کی تھی اس کے عوض ایران پر سے تحدیدات ہٹا لئے جانے والے تھے۔ ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے معاہدہ کے تعلق سے ٹرمپ نے بار بار دھمکی دی تھی کہ وہ اس معاہدہ کو پھاڑ کر پھینک دیں گے۔ ایران کے ڈپٹی وزیرخارجہ عباس ارغچی نے سرکاری ٹیلیویژن پر کہا کہ ہمارا ماننا ہیکہ ایران کے نیوکلیئر معاہدہ کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور ہم اس کا مناسب جواب دیں گے۔ ہم بلاشبہ مغربی طاقتوں کے جھانسے میں نہیں آئیں گے۔ امریکی پالیسی اور ٹرمپ کے سامنے ہرگز نہیں جھکیں گے۔ خامنہ ای نے بھی نئی تحدیدات پر شدید موقف اختیار کیا اور کہا کہ ایران اب واشنگٹن کے حربوں میں نہیں پھنسے گا۔ دشمن کی چالاکیوں نے ہم کو مزید مزاحم کار بنادیا ہے۔ امریکہ کی نئی تحدیدات نے حسن روحانی کے کٹر مخالفین کو تنقیدوں کا موقع فراہم کیا ہے جن کا کہنا ہے کہ انہیں امریکہ پر ہرگز بھروسہ نہیں کرنا چاہئے تھا۔ واضح رہیکہ امریکہ سمیت 6 بڑے ملکوں نے نیوکلیئر پروگرام پر قابو پانے کیلئے ایران کو راضی کراتے ہوئے ایک معاہدہ کیا تھا۔