حیدرآد: آج ملک میں حجاب پر پابندی عائد کرنے کی باتیں کی جارہی ہے۔ اور دعوی کیا جارہا ہے کہ حجاب و برقع دہشت گردی میں استعمال کیا جارہا ہے۔ لیکن ان فہم لوگوں کو پتہ نہیں کہ دہشت گردی کے واقعات میں کبھی برقع یا حجاب استعمال نہیں ہوا۔ ایک ایسا واقعہ ہمارے سامنے آیا ہے جس میں حجاب پہننے کی وجہ سے ایک خاندان کی جان بچ گئی۔ یہ واقعہ 1955ء کا ہے۔ جہاں ایک خاندان کے ماں باپ کے علاوہ تین لڑکیاں تھیں۔ ان لوگوں نے فیصلہ کیا کہ سیریا سے ہجرت کرکے امریکہ میں مقیم ہوجائیں۔ سب سے پہلے ان لڑکیوں کے والد نے امریکہ کا رخ کیا۔ بعد ازاں انہوں نے اپنی فیملی کو امریکہ آجانے کیلئے کہا۔ والدہ نے اپنے تین جوان لڑکیوں کے ساتھ امریکہ کے کیلیفورنیا جانے کیلئے نکل پڑیں۔
ان کی کنکٹنگ فلائٹ تھی۔انہیں سیریا سے نیویارک، نیویارک سے کیلیفورنیا جانا تھا۔ جب ان لوگوں نے نیویارک ایئر پورٹ پر اترے تو یہاں کسٹم حکام نے انہیں روک لیا۔اور ان سے کہا گیا کہ گرین کارڈ کیلئے انہیں حجاب اتارکر تصویر کھنچوانی ہوگی۔ اس حکام سے ماں او رلڑکیوں میں تھوڑی سے بے چینی پائی گئی۔ لیکن سرکاری افسر کا حکم ہونے پر ماں اور دو لڑکیوں نے اپنے حجاب اتار کر تصویر کھنچوالیں۔ لیکن ان کی تیسری لڑکی ہالہ عتیق نے حجاب اتارنے سے انکار کردیا۔ او رکسٹم حکام سے کہا کہ حجاب میرے مذہب کا ایک حصہ ہے میں اسے کسی بھی صورت میں نہیں اتاروں گی۔ اس پر کسٹم افسر نے کہا کہ اگر تم حجاب نہیں اتارو گی تو تمہیں واپس سیریا بھیج دیا جائے گا۔ اس ۳۱/ سالہ لڑکی نے کہا کہ مجھے میری مذہبی آزادی چھینی جانے سے بہتر ہے کہ میں سیریا واپس لوٹ جاؤں۔ اس دوران اس کی والدہ اور بہنوں نے اسے سمجھانے کی کوشش بھی کی لیکن وہ مذہبی حکم کے سامنے کی بات ماننے سے انکار کردیا۔ تین گھنٹے سیکوریٹی حکام سے بحث کرنے کے بعد سیکوریٹی حکام نے ان سے کہا کہ ٹھیک ہے آپ حجاب اتارے بناہی تصویر کھنچوالیں۔ اس دوران ان کی نیویارک سے کیلیفورنیا جانے والی فلائٹ چھوٹ گئی۔ ان لوگوں نے دوسری فلائٹ لی اور کیلیفورنیا روانہ ہوئے۔ راستہ میں اس کی ماں نے اس پر بہت غصہ ہوئیں۔
جب وہ کیلیفورنیا پہنچی تو ان کے والد نے انہیں دیکھ کر زار و قطار رونا شروع کردیا او رکہنے لگے ”تم لوگ زندہ ہو، تم لوگ زندہ ہو۔ ان کے والد نے بتایا کہ تم لوگ پہلے جس فلائٹ سے آنے والے تھے وہ ہوائی جہاز کراش ہوگیا اس میں 295مسافرین مارے گئے۔ میں سمجھا تھا کہ تم لوگ وہی فلائٹ سے آرہے ہو۔ اس طرح حجاب نے ہالا او راس کی ماں او ربہنوں کی جان بچائی۔ لیکن لوگ آج حجاب پر انگلی اٹھارہے ہیں۔ او ردہشت گردی کے فروغ کا الزام لگا رہے ہیں۔ سری لنکا میں ہوئے پچھلے دنوں ہوئے ایسٹر کے موقع پر بم بلاسٹ ہوئے۔ سری لنکا پولیس نے ایک دہشت گردی کی ایک تصویر جاری کی تھی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دہشت گرد جینس اور ٹی شرٹ پہنا ہوا ہے۔ اسی طرح ممبئی میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں میں گرفتار ہوئے اجمل قصاب وہ بھی پینٹ ٹی شرٹ زیب تن کیا ہوا ہے۔