جے این یو پروفیسر کا الزام پلواماں اموات کی ذمہ دار محبوبہ مفتی

پی ڈی پی نے ٹوئٹ میں کہاکہ وہ سنگھ کے خلاف’’ قانونی کاروائی‘‘ کے متعلق پہل کررہی ہے اور دہلی پولیس سے استفسار کیاکہ وہ ان کے بیان پر کاروائی کریں۔

نئی دہلی۔ جواہرلال نہرو یونیورسٹی کی پروفیسر امیتا سنگھ کے خلاف جموں کشمیر پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی(پی ڈی پی)نے کاروائی کی مانگ کی ہے ‘جنھوں نے مبینہ طور پر ٹوئٹر کہاتھا جموں کشمیر چیف منسٹر محبوبہ مفتی ’’جانچ کی تین دھڑوں‘‘ کو ہٹادیا تھا جس کے ذریعہ’’آر ڈی ایکس سے بھری‘‘ گاڑیوں کی شناخت ممکن تھی جس کے نتیجے میں پلواماں حملہ پیش آیا ۔

سنگھ نے یہ بھی کہاکہ اگر انہیں افسوس ہے تو پی ڈی پی سربراہ ’’ اپنے چالیس لوگوں برسرعام پھانسی دینے کے لئے حوالے کریں‘‘۔پی ڈی پی نے ٹوئٹ میں کہاکہ وہ سنگھ کے خلاف’’ قانونی کاروائی‘‘ کے متعلق پہل کررہی ہے اور دہلی پولیس سے استفسار کیاکہ وہ ان کے بیان پر کاروائی کریں۔

پارٹی نے ٹوئٹر پرلکھا کہ’’ یہ جے این یو میں پروفیسر ہے جو من گھڑت کہانیاں اور بے بنیاد الزامات محبوبہ مفتی کے خلاف لگارہی ہیں۔

اس نے یہیں پر توقف نہیں کیا‘ وہ کشمیری کی برسرعام پھانسی کی بھی مانگ کررہی ہے۔ دہلی پولیس اس جانب توجہہ دے‘‘۔ جب دہلی پولیس سے ربط کیاگیاتو انہوں نے کہاکہ سرکاری طور پرکوئی شکایت اب تک رجسٹرارڈ نہیں کی گئی ہے۔

ٹوئٹر پر محبوبہ نے بھی اپنا ردعمل پیش کرتے ہوئے کہاکہ’’ ناانصافی اور شیطانی سونچ کے حامل کوئی کس طرح بہتر تعلیم فراہم کرسکتا ہے؟کیا وہ حقیقی انداز میں تعلیم دیتی ہیں؟ایک غیر معمولی سونچ کے ساتھ وہ کشمیریوں کو پھانسی پر چڑھانے کی منشاء رکھتی ہیں۔

بدبختانہ بات یہ ہے کہ وہ قانون اور اخلاقیات کی تعلیم دیتی ہیں‘‘۔ا

نڈین کونسل برائے سوشیل سائنس ریسرچ کی وہ رکن ہیں اور جے این یو می ں سنگھ اسپیشل سنٹر فار ڈیزاسٹر کی چیرپرسن بھی ہیں۔ قومی اقلیتی کمیشن ‘ قومی کمیشن برائے درج فہرست طبقات ‘ دہلی اقلیتی کمیشن نے سنگھ کے مخالف اقلیت‘ مخالف دلت سنگھ بیانات کی وجہہ سے جے این یو کو نوٹس جاری کی ہے

فبروری16کے روز سنگھ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ’’ تین مقامات پر آر ڈی ایکس سے لیز گاڑی کی تلاش اس لئے نہیں ہوسکی کیونکہ وہاں سے تلاشی آلات محبوبہ مفتی نے ہٹادئے تھے۔ گورنر مہربانی کرکے وہ تمام چیزیں دوبارہ نصب کردیں جو اس نے ہٹائے ہیں۔

اگر انہیں ہمارے چالیس جوانوں کی موت سے تکلیف ہوئی ہے تو محبونہ مفتی اپنے چالیس لوگوں کو برسرعام پھانسی دینے کے لئے حوالے کردیں‘‘۔ جب سنگھ سے بات کی گئی تو انہو ں نے کہاکہ دعوی کیا کہ ان کا ٹوئٹ’’ عوامی جانکاری‘‘ کے لئے تھا۔

انہو ں نے دعوی کیاہے کہ’’ یہ صاف او رواضح آرمی کی رپورٹ ہے۔ یہ وہ نہیں ہے جو میں نے من گھڑت انداز میں لکھا ہے‘ یہ ٹی وی مباحثہ میں کہاگیاہے۔

ایسا کہاگیاتھا کہ فوجی کی جان اس لئے گئی کیو نکہ ایک پی ڈی پی لیڈر کو وہاں پر پہلے روکا گیاتھا اور اس نے وہ تمام رکاوٹیں اکھاڑ پھینکیں‘ جس کی وجہہ سے مزید رکاوٹیں ہٹا دی گئیں۔ و ہ( مفتی)101کاروائیاں میرے خلاف کرسکتے ہیں‘‘۔

سنگھ نے کہاکہ انہوں نے چالیس پی ڈی پی ورکرس او رکیڈر کی برسرعام پھانسی کا استفسار کیا ہے‘ جب مفتی کو ’’ درد کا احساس ہوگا‘‘۔

انہو ں نے کہاکہ’’ وہ مسلسل قاتلوں کی حمایت کررہی ہیں۔ مذکورہ پی ڈی پی کے اراکین اسمبلی دہشت گردوں کو مسلسل شہید اور فوجی جوانوں کو قاتل کہہ رہے ہیں۔

انہیں درد کااحساس ہونا چاہئے‘ جب اپنی ہی کمیونٹی کے لوگ مارے جاتے ہیں تو وہ کیا محسوس کرتی ہیں‘‘