جے این یو ایس یو کا دعوی‘ جے این یو میں ’اسلامی دہشت گردی‘ کی اسٹڈی سنٹر کا قیام عمل میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے

نئی دہلی۔ جے این یو ( اسٹوڈنٹ) یونین کی رپورٹ کے مطابق جواہرلال نہرو یونیورسٹی میں مبینہ طور پر ایک’خصوصی مرکز برائے قومی حفاظتی تعلیم‘ کے طور پر قائم کرنے کو منظوری دیدی ہے جہاں پر ’اسلامی دہشت گردی‘پورے تعلیمی نصاب کا مرکز توجہہ ہوگا۔
جے این یو ایس نے جمعہ کے رو ز جاری کردہ اپنے بیان میں الزام عائد کیا ہے کہ 145ویں اکیڈیمک کونسل( اے سی) کی میٹنگ کے دوران اسی روز‘ مذکورہ جے این یو۔ وی سی نے نیشنل سکیورٹی اسٹیڈیز کے خصوصی سنٹر کے تحت’ اسلامی دہشت گردی‘ کے کورسس پیش کرنے کی منظوری دیدی ہے۔

جے این یو ایس یو صدر نے کہاکہ ایک کمیٹی نے مجوزہ سنٹر کے لئے رپورٹ داخل کی ہے جو ’’کورس‘‘ برائے ’اسلامی دہشت گردی‘ کومنظوری دی گا۔کماری نے کہاکہ جمعہ سے قبل اے میٹنگ جہاں اس رپورٹ پر تبادلہ خیال کیاگیا ہے‘ جے این یو ایس ایو شروع ہونے والی تجویز سے واقف نہیں تھا ۔

کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق جس کو جے این یو ایس یو کے جوائنٹ سکریٹری شبھانشو سنگھ نے ہندوستان ٹائز سے شیئر کیا ہے کے مطابق پینل کی تشکیل کو قطعیت دی گئی ہے تاکہ وہ سنٹر کے قیام کے طریقہ کا فیصلہ کرکے۔

رپورٹ کی ایچ ٹی نے تصدیق کرنے سے بھی انکار کیا جس میں ’اسلامی دہشت گردی‘ سنٹر کا اہم حصہ ہے اس کے علاوہ ( جے این یو ایس یو کے دعوؤں کے مطابق)بیس ایسے موضوعات بشمول ’بغاوت‘ نکسلزم اور چین اور پاکستان کا ملٹری ماڈران ائزیشن‘ سنٹر کا اہم حصہ ہیں۔

جے این یو وی سی ‘ راجسٹرار‘ چیف پرواکٹر ‘ ریکٹر ون‘ ریکٹر ٹو اور ریکٹر سوم نے مبینہ مجوزہ سنٹر کے متعلق جانکاری فراہم کرنے کے لئے نہ تو فون کالس پر ملے اور نہ ہی اس ضمن میں ہمارے مسیج کا جواب دیا۔

کمیٹی کے چیر پرسن اجئے دوبے جنھوں نے مجوزہ سنٹر کے متعلق اپنی رپورٹ پیش کی نے سنٹر کے منصوبہ کے متعلق ناتو تصدیق کی اور نہ ہی کسی قسم کا انکار کیا مگر کہاکہ’’ دہشت گردی اور مذہب کو نہیں جوڑا گیا ہے۔ اسلامی دہشت گردی پر ایک مضمون کی کوئی تجویز نہیں ہے‘‘۔

اے سی کمیٹی کے رکن اور لاء اینڈ گورننس اسٹڈی سنٹر کے کارگذار چیرپرسن امیت سنگھ نے کہاکہ’’ سنٹر میں اسلامی دہشت گردی محض ایک تحقیق کا شعبہ رہے گا۔ اس کو آگے بڑھائیں گے یا نہیں صرف ریسرچ کے بعد ہی نتیجہ سامنے ائے گا‘‘۔

انہو ں نے مزید کہاکہ اسٹوڈنٹ یونین نے میٹنگ میں’’رخنہ‘‘ پیدا کیاتھا۔اجئے سہانی جو یونیورسٹی میں ایک ادارے کے ایکزیکٹیو ڈائرکٹر ہیں نے کہاکہ پہلے تو دہشت گردی کے بہت سارے برانڈ ہیں اور اگر ایک اسٹڈی سنٹر کی بات ہے تو اس کی تعریف وسیع ہونی چاہئے۔

جب ہم اس طرح کی دہشت گردی پر بات کرتے ہیں تو اسلامسٹ دہشت گردی کا استعمال کرتے ہیں جبکہ مذہبی حوالے کے لئے اسلامی استعمال ہوتا ہے اور سیاسی نظریہ کے طور پر اسلامسٹ دہشت گردی کا حوالہ دیاجاتا ہے۔ جب ہم شدت پسندی کی بات کرتے ہیں تو ہندتوا شدت پسند کہتے ہیں اور ہندو شدت پسند نہیں کہتے کیونکہ ساری کمیونٹی اس میں شامل ہوجاتی ہے۔