جی ایس ٹی شرح کا تعین حیران کن نہیں ہوگا: جیٹلی

نئی دہلی ۔ 28اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج وعدہ کیا کہ نئے جی ایس ٹی سسٹم کے تحت ٹیکس شرحوں کے تعین میں وہ کوئی حیران کن اقدامات سامنے نہیں لائیں گے اور کہا کہ یہ شرحیں موجودہ شرحوں سے نمایاں طور پر مختلف ہوں گی ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کمپنیوں کو جی ایس ٹی کے تحت ٹیکسوں میں کٹوتی کا فائدہ صارفین تک پہنچانا چاہیئے‘ جس سے مختلف مرکزی اور ریاستی محاصل کا موجودہ پے درپے اثر ختم ہوجائے گا ۔ جی ایس ٹی کونسل جس کے سربراہ جیٹلی ہیں اور جو تمام ریاستوں کے نمائندوں پر مشتمل ہیں ‘ اُس کی میٹنگ سرینگر میں 18اور 19مئی کو منعقد شدنی ہے‘ جہاں مختلف اشیاء اور خدمات پر ٹیکس شرحوں کو قطعیت دی جائے گی ۔ کم از کم 10 بالواسطہ ٹیکسوں کو یکجا کرتے ہوئے گڈس اینڈ سروسیس ٹیکس ( جی ایس ٹی ) بنایا گیا ہے ۔ سی آئی آئی کی سالانہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے جیٹلی نے کہا کہ جی ایس ٹی کے قواعد و ضوابط وضع کئے جاچکے ہیں ۔ اب ہم مختلف اشیاء کیلئے شرحیں طئے کرنے کے قطعی مرحلہ میں ہیں ۔ جی ایس ٹی کونسل نے سنٹرل اکسائز ‘ سرویس ٹیکس اور ویاٹ جیسے لیویز کو یکجا کرنے کے بعد شرحوں کے چار زمروں کو قطعیت دی ہے جو 5‘ 12‘ 18 اور 28 فیصد ہیں ۔ ڈومسٹک ‘ ڈیفنس ‘ مینوفیکچرنگ کے تعلق سے جیٹلی نے کہا کہ ہندوستان اس ضمن میں پالیسی وضع کرنے کے قطعی مراحل میں ہیں جس کے بعد  لڑاکا طیاروں ‘ جہازوں اور آبدوزوں کی درآمد میں کمی آئے گی ۔ جیٹلی کے پاس دفاع کا قلمدان بھی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹکنالوجی میں اشتراک پر توجہ دی جائے گی تاکہ ہندوستان کو مینوفیکچرنگ اکانومی بننے میں مدد مل سکے ۔ جیٹلی نے پروٹکشنزم کے موضوع پر کہا کہ اس سے عالمی معیشت کو نقصان پہنچے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ میں ہندوستان کی صورتحال بہتر ہے جب کہ امریکہ میں خاص طور پر پروٹکشنزم کی آوازیں بڑھتی جارہی ہے ۔ جیٹلی نے کہا کہ امریکہ میں ویزا سسٹم کو سخت بنانا اور امریکی اشیاء استعمال کرنے پر اصرار جیسے رجحانات سے عالمی تجارت اور سرمایہ کاری پر شدید اثر پڑسکتا ہے ۔