جمعہ کے روز مبینہ طورپر اجتماعی عصمت ریزی کاشکار اس ٹوٹی ہوئی بنڈی پر بیٹھی ہوئی تھی جس پر سے اس کو کھینچ کر جھونپڑے کے اندر لے جایاگیاتھا ‘ اور اتوار کے مذکورہ 20سال کی نابینا لڑکی نے اپنے ساتھ پیش ائے واقعہ کو یاد کرتے ہوئے روپڑی۔
اپنے دانت پیستے ہوئے متاثرہ نے کہاکہ’’ سب جانتے ہیں میں دیکھ نہیں سکتی۔ مگر اس شخص نے سمجھا کہ میں ذہنی طور پر بھی معذور ہوں۔ چھوٹو پال( گرفتارشدہ ملزم) نے پہلے تو مجھے جھونپڑی میں لے جانے کے لئے چاکلیٹ اور بسکٹ کا لالچ دیا‘‘۔
اس نے بتایا کہ ’’ میری ماں نے مجھے سختی کے ساتھ تاکید کی تھی کہ میں کسی اجنبی کی بات نہ سنوں۔ جب میری ماں پانی لانے کے لئے گئی ‘اس نے مجھ سے کہاکہ میں اس جگہ سے نہ ہٹوں‘ لہذا میں نے چھوٹو پال کے ساتھ جانے سے انکار کیاجب اس نے مجھے کھانے کی چیزوں کو لالچ دیاتھا‘‘۔
نابینا متاثرہ نے واقعہ کو یاد کرتے ہوئے کہاکہ ’’ پھر چھوٹوپال نے مجھے پیٹنے کی دھمکی دی۔ مجھے احساس ہوا ہے کہ وہ اگر میں اس کی بات ماننے سے انکارکرتی ہوں تو وہ مجھے کھانے کی چیزوں کی پیشکش نہیں کرتا۔پھر اس کے بعد اس نے میراکاندھا پکڑکر مجھے گھسیٹتا ہوا جھونپڑی میں لے گیا اور اسی دوران اس نے میرا منھ بھی بند کردیاتھاتاکہ میں چیخ نہیں سکوں‘‘۔
جمعہ کے دن صبح میں پہلی مرتبہ اسکی ماں نے اس کو گھر میں اکیلا چھوڑ کر گئی تھی ۔ہر صبح ظعیف ماں دہلی کے کرول باغ کے قریب میں پڑوس کی ہوٹل سے پانی لانے کے لئے جاتی تھی ۔
مذکورہ سلیم میں جوان لڑکیاں اپنی ماں او رچچاکے ساتھ رہتی ہیں جہاں پر نہ تو پانی کی سہولت ہے او رنہ ہی بیت الخلاء بنائے گئے ہیں۔
ماں نے کہاکہ ’’مجھے معلوم ہے میری بیٹی خطرے میں ہے ۔ لہذا میں اسے کبھی بھی اکیلا نہیں چھوڑتی چاہئے پانی لانے کے لئے جانا ہویاپھر کھلے میں حاجت پوری کرنے کی بات ہو‘‘۔اکٹوبر میں جھونپڑیاں جل کا خاکستر ہوجانے کے بعد سے متاثرہ کی ماں اپنی بیٹی کے لئے او ربھی پریشان ہے۔
گذرے کے لئے کچرہ چننے والی ظعیف عورت نے کہاکہ ’’ اس سے قبل میری جھونپڑی کو دورازہ تھا اور میری بیٹی محفوظ تھی۔ مگر آتشزدگی کاواقعہ پیش آنے کے بعد میں اتنے پیسے جمع نہیں کرسکی کے ایک دورازہ لگا سکوں‘‘۔
اتوار کے روز ہندوستان ٹائمز سے بات کرتے ہوئے ماں نے کہاکہ ادھاگھنٹے کے لئے گھر میں چھوڑ کر گئی اور یہ واقعہ پیش آیا گیا۔ ماں نے کہاکہ’’ اس روز دھوپ بہت تھی او رمیں نے چاہتی تھی کہ میری بیٹی دھوپ کی شدت کا سامنا کرے۔ یہ پہلا بار تھا جب میں نے اس کو گھر میں اکیلا چھوڑ ا تھا۔
میں سمجھتی ہوں وہ لوگ کافی عرصہ سے موقع کی تلاش میں تھے مگر انہیں کوئی موقع نہیں مل رہاتھا‘‘۔ پانچ بھائیوں اوربہنوں میں سب سے چھوٹی پانچ سال کی عمر سے بینائی سے محروم ہے۔ اس نے درجہ چہارم تک پڑھائی کی ہے۔ ماں نے بتایا کہ’’ بینائی کے بغیر مطالعہ اس کے لئے مشکل ہورہاتھا۔
وہ چوتھی جماعت میں کامیاب نہیں ہوسکی او رتعلیم چھوڑ دی‘‘۔ پولیس نے چھوٹو پال او راس کے ساتھیوں کو گرفتارکرلیاہے۔وہیں ڈپٹی کمشنر آف پولیس ( سنٹرل) ایم ایس راندھاوا نے کہاکہ متاثرہ کو اندازہ نہیں ہے کہ دو یا تین لوگوں نے اس کی عصمت ریزی کی ہے۔انہو ں نے بتایا کہ متاثرہ نے اپنے کونسلر سے کہاہے کہ ایک شخص نے عصمت ریزی کی جبکہ دو اس کی نگرانی کرتے ہوئے ٹہرے تھے۔