جھارکھنڈ میں پاپولر فرنٹ پر پابندی کا معاملہ 

پی ایف آئی نے انسانی حقوق کمیشن کے در پر دستک دی
نئی دہلی : بی جے پی کے زیر اقتدار جھار کھنڈ میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا پرپابندی کے معاملہ میں قومی انسانی حقوق کمیشن سے مداخلت کی فریاد کی ہے۔پاپولر فرنٹ انڈیا نے آج ایم ایچ آر سی کے در پر دستک دیتے ہوئے فوری مداخلت کا مطا لبہ کیا ہے۔

تنظیم کے جنرل سکریٹری محمد علی جناح نے آج ایک یادداشت صدر جمہوریہ، گورنر اور قومی انسانی حقوق کمیشن کو ارسال کیا ہے ۔

جس میں پابندی کو غیر جمہوری وغیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے فورا واپس لینے کی مانگ کی ہے۔محمد علی جناح نے یادداشت میں لکھا کہ پسماندہ اقلیتی قوم کی نمائندگی کرنے والی سماجی تحریک ہونے کے ناطے پاپولر فرنٹ خواندگی ، تعلیم ، صحت عامہ ، او ر غریب او رپسماندہ عوام بالخصوص مسلمانوں کی ہمہ جہت تقویت جیسے ترقیاتی کاموں پر توجہ صرف کرتی ہے۔

پاپولر فرنٹ کے جنرل سکریٹری کی جانب سے مرکزی وزیر داخلہ اور مرکزی وزیر قانون کو بھی خطوط بھیج کر اس معاملہ میں مداخلت کرنے کی اپیل کی ۔

محمد علی جناح نے کہا کہ اس تنظیم پر داعش سے تعلق کے لگائے گئے الزامات کو سختی سے مسترد کردیا۔انھوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کے ذریعہ پاپولرفرنٹ پر داعش سے تعلق کے لگائے گئے الزامات کی کوئی زمینی حقیقت نہیں ہے۔جس وقت داعش کی خبریں منظر عام پر آئیں تھیں ۔اسی وقت پاپولر فرنٹ داعش جیسی انتہا پسند جماعتوں کے ذریعہ سوشل میڈیا و دیگر ذرائع سے نوجوانو ں کو بہکائے جانے کے خطرہ سے سب کو خبر دار کرتی ہے۔

ہم ہمیشہ اپنے ممبران کو اس بات کی ہدایت اور تاکید کرتے رہے ہیں کہ وہ ان چالوں سے ہوشیار رہیں۔اور ہم نے کئی مواقع پر عوام تک بھی یہ پیغام پہنچانے کا کام کیا ہے۔اس تنظیم کی سرگرمیاں صرف ہندوستان میں ہی ہے۔پورے ہندوستان میں پاپولر فرنٹ کے ہزاروں ممبران موجود ہیں ۔

ان میں سے کسی نے داعش میں شمولیت اختیار نہیں کی۔تنظیم کے جنرل سکریٹری نے بتایا کہ پاپولر فرنٹ ایک ہندوستانی تحریک ہے جو ملک میں جمہوری و قانونی طریقہ سے کام کرتی ہیں ۔انھوں نے کہاکہ ہماری تنظیم ایک قومی تنظیم ہے جو ملک کے آئیں کا احترام کرتی ہے اور ملک کے قانون کے مطابق کام کرتی ہے۔