جنگ کے نام پر امریکی او ربرطانیہ بدعنوانی کا پردہ فاش۔ سابق برطانوی سفیر کریگ مورری کا انکشاف۔ ویڈیو

برٹش سفیر کے طور پر میں نے بیرونی ممالک میں بیس سال تک خدمات انجام دئے ہیں۔مجھے بڑا فخر تھا میں برٹش ہو ں اور حب الوطنی میرے اندر بھری ہوئی تھی ۔ مجھے یاد ہے جب میں پہلے مرتبہ بیرونی ملک میں سفیر متعین کیاگیا تو میرے کار جس پر برٹش پرچم لگا ہوا تھا اور میرے سیاہ رنگ کی گاڑی کے آگے سکیورٹی چل رہی ہے مجھے اچھی طرح یاد ہے میں گلوگیر ہوگیاتھا۔ او رمیرے سفیر متعین کئے جانے کے چھ کے اندر میں نے دیکھا کہ امریکی لوگ کشتیوں میں اذیت پہنچنے کے لئے لوگ کو بھر کر لارہے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کو اس حد تک اذیت دی گئی کہ وہ ہلاک ہوگئے۔

اس کے بعد دنیاکے متعلق سونچنے کا میرا نظریہ ہی تبدیل ہوگیا۔یہ اس وقت کی بات ہے جب میں سیکورٹی کونسل کے معاہدے کے مخالف جاکر دوسری مرتبہ عراقی معاملات میں مداخلت کررہے تھے۔نہ صرف سکیورٹی کونسل کی بناء اجازت کے بلکہ سکیورٹی کونسل کی مکمل جانکاری جس میں ہم نے ووٹ نہیں دیا تھا۔بطور سفیر میں نے دیکھا کہ تمام میموز اس فیصلے کی روکے ذریعہ جاری کئے گئے تھے۔میں یہ اس بات سے اس لئے بھی واقف ہوں کیونکہ بڑے پیمانے پرتباہی مچانے والے عراقی ہتھیاروں کی نگرانی کرنے والی ایف ایس او کمیٹی کا مجھے سربراہ مقرر کیاگیاتھا۔میں بھی جانتا ہوں کہ انہیں اس بات کا اندازہ اچھی طرح تھا کہ کسی قسم کو کوئی ہتھیار جو تباہی مچاسکتا ہے وہ عراق میں موجود نہیں ہے۔وہ غلطی نہیں تھی ۔

وہ ایک بڑا جھوٹ تھا۔میں سمجھتا ہو ں کہ اب یونائٹیڈ کنگ ڈم( یوکے) کے لئے کوئی فخر کی بات نہیں ہے۔ میں سمجھتا ہوں جب ہم نے عراق پر حملے کیاتو ہم نے وہی کیا جو ہٹلر اور موسلینی نے لیگ آف نیشن کے ساتھ کیاتھا۔میں سمجھتا ہوں کہ ہم نے جو بھی کیاہے کہ وہ بمباری کے نتائج میں چھپا ہوا ہے۔اگر ہم لیبیا کی طرف دیکھتے ہیں تو بہت بڑا طوفان کھڑاہوا ہے۔ہم نے ان پر بم گرائے۔ ہم نے 15,000لوگوں کو ماردیا جب این اے ٹی او نے ان پر بم گرائے۔کچھ چیزیں آپ کو کبھی بی بی سی پر نہیں بتائی جائیں گی۔کیا اب ہم کو بہتر بناسکتے ہیں؟۔ نہیں‘ میں نے دیکھا ہے ازبکستان میں ۔ میں نے دیکھا ہے امران کا گیس معاہدہ پر دستخط۔ایک کمپنی جس کا نام یونیکال ہے جس کے بورڈ پر جارج بش سینئر کانام لکھا ہوا ہے۔ یہ ایک بڑی گیس پائپ لائن ہے جو ازبکستان سے قازقستان سے آگے افغانستان سے ہوتے ہوئے بحر ہند میں ختم ہوتی ہے۔اور اسی وجہہ سے افغان جنگ کی ہوئی تھی۔

ان لوگوں نے طالبان او ریونکال سے بات کی اوردیکھا کہ طالبان کیا انہیں پائپ لائن کو تحفظ فراہم کرسکتی ہے یا نہیں۔جس شخص نے یہ بات چیت کا اہتمام کیاوہ یونکال وہ مسٹر کاساہے جو یونکال کا نمائندہ تھا۔ جس کو بعد میں جارج بش سینئر نے بطور کنسلٹنٹ مقرر کیاجب افغانستان کے صدر کا انتخاب عمل میںآیا۔ دراصل یہ ان کا پلان بی تھا۔اگر طالبان ایسا نہیں کرتا ہے تو حملہ کیاجائے گا۔ میں نے اندرونی سطح پر دیکھا ہے کہ وہ ہمیشہ وسائل پر قابض رہنے کی فراغ میں تھے۔ ان کی ہر کوشش بدعنوانی پر مشتمل تھی۔

میں آپ کو یہ کہتا ہوں کہ یہ سالانہ تعمیر نہیں ہے۔ویسٹ منسٹر اور برٹش حکومت اس معاملے میں ہر لحاظ سے غیراخلاقی کام میں ملوث ہے۔ انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا باہر کے ممالک میں کتنے لوگ مارجاتے ہیں۔ وہ ووٹ دینے والے ہیںیا ووٹ دینے والے نہیں ہیں ذہنی طور پر حمایت کریں گے یا نہیں۔کچھ لوگوں کو معاشی طور پر طاقت ور بنانے کے لئے کسی بھی ملک پر جنگ مسلط کرنا افسوس ناک عمل ہے اور مجھے شرم محسوس ہوتی ہے کہ میں ایسے حکومت کاحصہ رہاہوں ۔