گولہ باری‘سائرن الرٹ‘اور نا ہی جنگی جہازوں سے بمباری کا واقعہ پیش آیا پھر بھی پنجاب کے سرحدی علاقوں سے لاکھوں کی تعداد میں نقل مقام کررہے ہیں جس سے جنگ کی صورتحال کا ماحول پیداہوگیا ہے۔پنچاب کے امرتسر سے جوڑے علاقے ترن تاران‘ فیروز پور‘ گروداس پور‘ پٹھان کورٹ‘اور فضلیکا ڈسٹرکٹ سے تقریباً چالیس ہزار افراد محفوظ مقامات کی تلاش میں نقل مقام کررہے ہیں۔جمعرات کی شب انڈین آرمی کی جانب سے ایل او سی پر کئے گئے سرجیکل آپریشن کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے پیش نظرانتظامیہ کی جانب سے مذکورہ اضلاع کے ایک ہزار گاؤں کی عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے احکامات جاری کردئے ہیں۔
ائی این اے ایس سے بات کرتے ہوئے ایک مقامی کسان سردول سنگھ نے بتایا کہ ہم نے اپنا تمام سامان باندھ لیا ہے مگر یہاں سے جانے کاہمارا کوئی ارادہ نہیں ہے کیونکہ جاریہ زراعی سال ہم نے جو فصل تیار کی تھی وہ اب کٹوائی کے لئے تیار ہے اور اندرون دس یوم ہمیں فصل کاٹنا ہے ہم امید کرتے ہیں کہ سرحد کے حالات بہت جلد معمول پر آجائیں گے او ر ہماری کھڑی فصل کوکوئی نقصان نہیں ہوگا۔پنچاب کا 553کیلو میٹر سرحدی علاقے پر خاردھار برقی باڑ لگائی ہوئے ہے اور سکھوں کا مقدس شہر امرتسر بھی بین الاقوامی سرحد سے صرف تیس کیلومیٹر کے فاصلہ پر ہے جہاں پر ہر قسم کے حالات سے مقابلے کی تیاریاں کی جارہی ہیں ۔
انتظامیہ کی جانب سرحد ی علاقوں میں موجود دواخانوں میں ایمرجنسی کی صورت میں علاج کے لئے بیڈس خالی رکھنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی ہے۔ پولیس اور طبی عملے کے علاوہ ایمرجنسی حالات میں کام کرنے والے تمام شعبہ جات کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئی ہیں۔ جمعرات اور جمعہ کی اولین ساعتوں میں پنچاب کے کچھ سرحدی علاقے جو ندی کے کنارے آباد ہیں وہاں سے عوام بشمول بچوں اور خواتین کو ان کے سامان سمیت محفوظ مقامات پر منتقل کرتے ہوئے بی ایس ایف اور انڈین آرمی کے جوانوں کو دیکھا گیا۔ڈپٹی کمشنر ساوتھ پنچاب کے فضلیکا ڈسٹرکٹ ایشا کالیا نے بتایا کہ احتیاطی تدابیر کے طور پر عوام کو سرحدی علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیاجارہا ہے تاکہ جنگ کے حالات میں کسی قسم کو کوئی جانی نقصان نہ ہوسکے۔
ایشا کالیا نے ان کیمپوں کا بھی دور ہ کیاجہاں پر نقل مقام کے بعد سرحدی علاقوں کی عوام کو رکھا گیا ہے۔دیہی عوام کی جانب سے اچانک پیدا ہونے والے حالات اور نقل مقام کے واقعات باعث تشویش او رگھبراہٹ بھی بنے ہوئے ہیں۔ ضلع فیروز پور کے ساکن وریم سنگھ نے آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ1965اور1971میں پاکستان سے جنگ کے موقع پر پنچاب کے سرحدی علاقوں کو خالی کروایا گیا تھا اس کے بعد دوبارہ ایسے حالات پیش نہیں ائے۔
انہوں نے کہاکہ نوجوان طبقہ حالات کودیکھ کر پریشان ہے کیونکہ انہوں نے پہلی بار سرحدی علاقوں کو خالی ہوتا دیکھ رہی ہیں۔تخلیہ کرنے والے دیہی لوگ یاتو اپنے رشتہ داروں کے پاس محفوظ مقام پر منتقل ہورہے ہیںیا پھر ریاستی انتظامیہ کی جانب سے قائم کردہ کیمپ قیام کئے ہوئے ہیں۔سینکڑوں افراد کی رہائش اور قیام کے لئے45راحت کاری کیمپ قائم کئے گئے ہیں جہاں پر افرتفری اور بدانتظامیہ کی شکایتیں بھی موصول ہورہی ہیں۔ نقل مقام کرنے والوں کے لئے بارہ گھنٹوں تک کھانے کے پیاکٹس اور پینے کے پانی کی فراہمی کا مقامی گردوارے کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے۔
سرحدی علاقوں پر بس ‘ گاڑی ‘ لاری ‘ بیل بنڈی ‘ پرائیوٹ کار‘ گھوڑوں کا استعمال کرتے ہوئے لوگ دیکھائی دے رہے ہیں جو نقل مقام کررہے ہیں۔ چندمقامات سے عوام کو منتقل کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے بسوں کا بھی انتظام کیاگیا ہے۔
مصلح فوجی جوانوں کی گاڑیاں ان قافلو ں کی نگرانی کرتے ہوئے بھی دیکھائے دئے۔