نئی دہلی۔دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ سے رابطے کے پیش نظر ریاست جموں اور کشمیر خود کش حملہ کرنے کی کوشش کے شبہ میں ریاست مہارشٹرا کے شہر پونے کے ساکن لڑکی بے قصور ثابت ہونے کے بعد اب جموں کشمیر کی پولیس اس کو رہا کرنے کی تیاری کررہی ہے۔
سنٹرل سکیورٹی تنصیبات کے ذریعہ سے اس خبر ملی ہے کہ مذکورہ لڑکی کو اس کے والدین کے حوالے کردیا جائے گااور شدت پسند گروپوں سے آن لائن رابطہ رکھنے سے متعلق کونسلنگ کے لئے پونا نژاد ایک این جی او کو کونسلنگ کیلئے بھی کہاگیا ہے۔
جب ایڈیشنل ڈی جی جموں کشمیر پولیس مسٹر منیر خان سے رابطہ کیاگیا اور ان سے لڑکی کی رہائی کے متعلق پوچھا گیاتو انہوں نے کہاکہ لڑکی کو والدین اور مہارشٹرا پولیس عہدیداروں کے حوالے کرنے کی تصدیق کی او ربتایا کہ کچھ حقائق کی بھی جانچ کی جاہی ہے۔
انٹلیجنس ذرائع نے بتایا کہ وہ ایک کشمیری شخص سے سوشیل میڈیا پر رابطے میں تھی اور شادی کی غرض سے جموں او رکشمیر ائی ہوئی تھی۔
اس میں کچھ شبہ بھی ہے کہ لڑکی 2015میں کونسلنگ کے باوجود دہشت گرد گروپس سے آن لائن رابطے میں تھی اور ہوسکتا ہے وہ جموں کشمیر میں ائی ایس کی سلطنت کو وسعت دینے کے لئے بھرتی کرانا چاہتی تھی۔