ایک پولیس افیسرنے کہاکہ دہشت گردوں نے قتل کا ایک ویڈیو بناکر سوشیل میڈیا پر پھیلانے کاکام بھی کیاہے
شوپیان-شوپیان ضلع ہیڈکوارٹر سے قریب دس کلو میٹر دور ژیرہ باغ درگڈ ہف شرمال میںپلوامہ سے پر اسرار طور پر اغوا کی گئی 23سالہ دوشیزہ کو گولیاں مار کرقتل کر کے اسکی لاش اسی جگہ چھوڑی گئی جہاں زینت الاسلام کی کئی بار نماز جنازہ پڑھائی گئی تھی۔
دوشیزہ معروف البدر کمانڈر زینت الاسلام کی خالہ زاد بہن تھی۔مذکورہ دوشیزہ کی دل ہلا دینے والی چند سکنڈ کی ہلاکت کی ویڈیو جمعرات کی شب قریب 12بجے وائرل کی گئی تھی۔
ادھر پولیس نے لاش کو اپنے تحویل میں لینے کے بعد بتایا کہ لڑکی کو جنگجوئوں نے اغوا کر بے دردی کے ساتھ قتل کیا ہے اور اس حوالے سے کیس درج کر کے تحقیقات شروع کی گئی ہے ۔
واضح رہے کہ عشرت کے والدپولیس میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر کے عہدے پر ہیں اور بھائی شوکت منیر بھی پولیس میں کام کررہے ہیں۔انکے گھر پر کئی بار زینت کی ممکنہ موجودگی کے شبہ میں فورسز کے چھاپے بھی پڑے تھے۔
اہل خانہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ عشرت منیر دختر منیر احمد بٹ اگنو کے ذریعہ ایم اے کررہی تھی اور آجکل اسکے کلاسز بائز ڈگری کالج پلوامہ میں چل رہے تھے، جہاں وہ ایک اور ساتھی لڑکی کیساتھ جایا کرتی تھی۔انہوں نے بتایا کہ جمعرات کی صبح قریب 9بجے اُس نے اپنی ساتھی لڑکی کو فون کر کے کالج نکلنے کیلئے ٹایم بتایا اور وہ بھی سوا نو بجے گھر سے نکلی۔
اہل خانہ کا مزید کہنا تھا کہ وہ کالج سے روزانہ ساڑھے 4بجے کے قریب آتی تھی، لیکن جب جمعرات کو وہ واپس نہیں آئی تو ایک گھنٹہ انتظار کرنے کے بعد انہوں نے اسکی سہیلی سے دریافت کیا، لیکن وہ یہ سن کر دھنگ رہ گئے جب اسکی سہیلی نے بتایا کہ اسے ٹائم دیکر وہ خود کالج نہیں آئی۔
اہل خانہ کا مزید کہنا تھا کہ اسی وقت انہوں نے عشرت کے موبائل پر کال کی لیکن موبائل لگاتار بند آرہا تھا۔
چنانچہ رات دیر گئے تک انہوں نے اپنے رشتہ داروں کو فون کر کے عشرت کے بارے میں جانکاری چاہی لیکن کہیں سے کوئی اطلاع نہیں ملی۔
انہوں نے کہا کہ رات کے قریب پونے بارہ بجے انہیں کسی نے فون پر بتایا کہ ایک لڑکی کی ہلاکت کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے،چونکہ پلوامہ میں دربہ گام جھڑپ کی وجہ سے انٹر نیٹ سروس بند کی گئی تھی، لہٰذا انہوں نے ایک ہمسایہ کے ہاں صبح سویرے جاکر براڈ بینڈ پر مذکورہ ویڈیو دیکھا جسے انہوں نے عشرت کی شناخت کی۔انکا کہنا ہے کہ اسی دوران پلوامہ پولیس کے پاس بھی وہ گئے جہاں انہوں نے لڑکی کی ہلاکت کی تصدیق کرائی۔
انہوں نے کہا کہ عشرت کے بیگ میں اسکا موبائل، آدھار کارڈ اور ایک کتاب تھی،لیکن موبائل نہیں ملا۔اہل خانہ نے مزید بتایا کہ ژیرباغ ہف شرمال جہاں لڑکی کی لاش تھی، کے نزدیک درگڈ نامی گائوں میں انکے رشتہ دار بھی ہیں، جن سے معلوم ہوا کہ جمعرات کی شام قریب سوا 7بجے انہوں نے ژیرباغ علاقے میں فائرنگ کی آوازیں سنی تھیں۔
ژیرباغ وہی جگہ ہے جہاں زینت الاسلام کی کئی بار نماز جنازہ پڑھائی گئی تھی۔ژیر باغ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ زینت الاسلام کی ہلاکت کے وقت عشرت انکے گھر میں ہی آئی ہوئی تھی، لیکن اسکی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ بعد میں