جمعیت العلماء ہند ( جے یو ای ایچ) کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کے مبینہ تبصرے جو حالیہ دنوں میں منظر عام پر آیا ہے میں انہوں نے کہاکہ تھا کہ اگر پچاس لاکھ مسلمانوں کو قومی شہری اندراج سے ہٹادیاگیا تو ریاست میںآگ لگ جائے گی ‘ اب اس پر بہت سارے تنظیموں نے اعتراض جتاتے ہوئے مذکورہ بیان کو ’’ بھڑکاؤ‘ ‘ قراردیا ہے۔ چیف منسٹر سربانند سونو وال نے کہاکہ حکومت امن کو درہم برہم کرنے والی کسی بھی دھمکی کو برداشت نہیں کرے گی۔
سونووال نے انتباہ دیتے ہوئے کہاکہ ’’ این آر سی کاکام جاری ہے۔ حکومت ایسے کسی بھی کام کو برداشت نہیں کریگی جو لوگوں میں الجھن او رکشیدگی پیدا کرنے والا ہو‘‘۔
دہلی ایکشن کمیٹی برائے آسام کے زیر اہتمام منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیر کے روز مولانا مدنی نے مبینہ طور پر کہاتھا کہ بی جے پی پچاس لاکھ مسلمانوں این آر سی میں سے منسوخ کرنے کرناچاہتی ہے۔
انہو ں نے کہاکہ تھا حکومت روہنگی کی طرح آسام کے مسلمانوں کے لئے حالات پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔مذکورہ مسلئے کئی ناموں کا اندراج ہے جس میں زیادہ ترخواتین کے نام ہیں جس کو پنچایت سرٹیفکیٹ غیرکارگرد قراردئے جانے کے بعد شہریوں کی فہرست سے ہٹادیاگیاتھا۔
چہارشنبہ کے روز کانگریس نے کہاکہ مدنی کا بیان ’’ اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ نوعیت کا ہے‘‘۔کانگریس ترجمان ریتوپورانا کنور نے کہاکہ مدنی کا تبصرہ سکیولر اقدار کے عین مغائر ہے جس کی حمایت نہیں کی جاسکتی ‘‘