سیکری نے کہاکہ ’’ آج ہم مختلف نوعیت کی تبدیلیوں سے گذرہے ہیں۔ یہاں تک کہ جمہوریت جو 2500سال قبل یونان نے اس دنیا کو دئے ہیں‘ خطرہ میں ہے‘ جمہوری اقدار حمایت ضروری ہے‘‘
نئی دہلی۔ سپریم کورٹ کے جج جسٹس سیکری نے لاء گریجویٹس کی کثیرتعداد سے خطاب کرتے ہوئے ’’ جمہوری اقدار کو خطرہ لاحق ہے‘‘۔گجرات نیشنل لاء یونیورسٹی کی نویں کنوکیشن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکری نے کہاکہ’’ آج ہم مختلف نوعیت کی تبدیلیوں سے گذرہے ہیں۔
یہاں تک کہ جمہوریت جو 2500سال قبل یونان نے اس دنیا کو دئے ہیں‘ خطرہ میں ہے‘ جمہوری اقدار حمایت ضروری ہے‘‘۔
انہو ں نے کہاکہ ’’ یہاں پرمختلف نوعیت کے چیالنجوں کو ہمیں سامنا کرنا ہوگا۔ان تمام اور ہماری دستوری اسکیم میں جج کو ایک اہم رول ادا کرنا ہے۔
اسرائیل کے سابق سپریم کورٹ صدر جس ہمارے چیف جسٹس آف انڈیا کے مساوی ہے نے کہاہے کہ ایک جمہوریت میں دو کردار ایک جج کو ادا کرنے ہوتے ہیں۔ ایک قانون اور دستور کا قائم کرنا ۔
دوسرا سماج اور قانون کے درمیان پیدا ہونے والے فیصلے کے درمیان پل کاکام کرنا ہے۔
لہذا وہ جو قانونی کے شعبہ میں شامل ہورہے ہیں‘ انہیں دنیا میں درپیش مذکورہ چیالنجوں کے لئے کام کرنا ہے‘‘۔
جسٹس سیکری نے جنوری کے اوائل میں سی بی ائی چیف الوک ورما کے تبادلہ کا فیصلہ کرنے کے منعقدہ ایک اعلی سطحی اجلاس میں شرکت کی تھی جس کی قیادت وزیراعظم نریندر مودی نے کی تھی اور کانگریس لیڈر ملکاارجن کھڑگے بھی اس میں شامل تھے۔
جسٹس سیکری نے کہاکہ ان کے والد نے ان کے اندر’’ اْخلاق اور اخلاقی کردار‘‘ پیدا کئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ک’’ کوئی بھی نہیں کہتا کمائی سے گریز کریں۔کمائی کے لئے آپ اس پیشہ میں شامل ہورہے ہو۔اس پیشہ کی خصوصیت یہ ہے کہ آپ اخلاقی اقدار کے ساتھ بہت ساری کمائی کرسکتے ہیں‘ جس طرح کوئی دوسرے پیشہ یا کاروبار میں کچھ قربانیاں دینی پڑتی ہیں‘‘۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ بھی تقریب میں موجود تھے۔ انہو ں نے طلبہ سے کہاکہ ’’آپ اپنا سفر جاری رکھیں گے‘ نیک تمنائیں بہتر مستقبل کے لئے ۔ تمام شعبوں میں تعلیم سے لے کر موقع تک مساوات آپ کے رستے میں رکاوٹ بنیں گے۔
کئی لوگوں کی ابتدائی تعلیم تک رسائی نہیں ہوتی۔ آپ لوگوں کو یہ موقع ملا ہے کہ نہ صرف آپ نے ابتدائی تعلیم حاصل کی بلکہ یہاں تک آپ لوگوں کی رسائی ہوئی۔ اس موقع کو سماج میں تبدیلی لانے کے لئے ہتھیار کے طور پر استعمال کریں۔
اس کی تعلیم ان لوگوں کے لئے ایک موقع بنائیں جو یہاں تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں‘‘