معذور لوگوں کو ختم کردینا بہتر، 26 سالہ ساتوشی کی عجیب منطق۔ حملہ آور نے گھناؤنے منصوبہ کے تعلق سے پارلیمنٹ کو مکتوب بھیجا تھا
ساگامیہارا (جاپان) 26 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ایک نوجوان جاپانی نے آج ذہنی معذورین کے مرکز میں اندھا دھند چاقو زنی کرتے ہوئے 19 افراد کو ہلاک کردیا ۔اُس مرکز سے اُسے چند ماہ قبل برطرف کیا گیا تھا۔ اِس جنونی قاتل نے کئی ماہ قبل پارلیمنٹ کو مکتوب بھیج کر اپنے خونریز منصوبے سے واقف کرواتے ہوئے کہاکہ تمام معذورین کو موت کے گھاٹ اُتار دینا چاہئے۔ 26 سالہ ساتوشی اویماتسو کا جب کام تمام کردیا گیا تب تک وہ آج صبح کی ابتدائی ساعتوں میں پیش آئے حملہ کے محض 40 منٹ میں اُس مرکز میں موجود لگ بھگ 150 مریضوں میں تقریباً ایک تہائی حصہ کو زخمی کردیا تھا۔ بعد میں اُس نے پولیس اسٹیشن پہونچ کر خودکو حوالے کردیا ۔ حکام کا کہنا ہے کہ کئی دہوں میں جاپان میں یہ اپنی نوعیت کا مہلک ترین واقعہ ہے۔ 25 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 20 کی حالت تشویشناک ہے۔
سکیورٹی کیمرہ کا فوٹیج ٹی وی نیوز پروگراموں میں دکھایا گیا جس سے معلوم ہوا کہ سیاہ رنگ کی کار میں کئی چاقوؤں کے ساتھ ایک شخص سوکوئی یامایوری این سنٹر واقع ساگامیہارا کو پہونچا۔ یہ علاقہ ٹوکیو کے 50 کیلو میٹر مغرب میں واقع ہے۔ وہ شخص رات 2:10 بجے (مقامی وقت) کھڑکی توڑ کر اندر گھسا اور مریضوں کے گلے کاٹنا شروع کردیا۔ ایسی تفصیلات کہ وہ کس طرح جنونی حرکت کرتا رہا اور آیا متاثرین محو خواب تھے یا پھر بے یار و مددگار تھے، فوری طور پر دستیاب نہ ہوسکیں۔ ویسے ایک مکتوب فبروری میں جاپان کی پارلیمنٹ کو اُس نے بھیج کر اپنے اِس گھناؤنی حرکت کے تعلق سے وارننگ دی تھی۔ پولیس نے کہاکہ حملہ آور اپنی جنونی حرکت کے تقریباً دو گھنٹے بعد خاموشی سے مرکز کے باہر آیا۔ وہ وہیں پر 2012 ء تک برسرکار تھا اور فبروری میں اُسے کام چھوڑنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ اُسے معلوم تھا کہ رات دیر گئے کے اوقات میں چند رکنی اسٹاف ڈیوٹی پر ہوا کرتا ہے۔ جاپانی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق اُس کے پس منظر کے تعلق سے ابھی کچھ زیادہ معلومات نہیں لیکن ساتوشی اویماتسو نے کبھی ٹیچر بننے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ اِس کے فیس بُک پر موجود دو گروپ فوٹوز میں وہ خوش نظر آرہا ہے اور دیگر نوجوان ساتھیوں کے ساتھ مسکرارہا ہے۔
2013 ء کی اُس کی ایک پوسٹ میں یہ الفاظ تحریر ہیں کہ آج بہت مزہ آیا، آپ تمام کا شکریہ۔ اب میں 23 سال کا ہوچکا ہوں لیکن براہ کرم سب دوست اِسی طرح دوستی قائم رکھنا۔ مگر اُس کے بعد سے حالات بگڑنا شروع ہوئے اور ساتوشی اویماتسو اپنے آس پاس کے لوگوں سے کہنے لگا تھا کہ معذور لوگوں کو ختم کردینا چاہئے۔ فبروری میں اُس نے اپنے ہاتھ سے تحریر کردہ مکتوب پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کے اسپیکر کو حوالہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ تمام معذور افراد کو موت دے دی جائے کیوں کہ اِس دنیا میں سخت تکلیف میں مبتلا لوگوں کو موت اپنالینے کی اجازت دینے کا طریقہ چل پڑا ہے۔ ساتوشی نے اپنے مکتوب میں یہ دعویٰ تک کیا تھا کہ وہ بیک وقت 470 افراد کو ہلاک کرتے ہوئے ’’انقلاب‘‘ لاسکتا ہے اور ایسے افراد کے دو مراکز پر حملے کا خاکہ بھی پیش کیا تھا۔ اُس نے یہ بھی خواہش کی تھی کہ اُسے پاگل پن کی بنیادوں پر بے قصور قرار دیتے ہوئے مدد بطور 500 ملین ین (5 ملین امریکی ڈالر) دیئے جائیں اور اُس کی پلاسٹک سرجری کرادی جائے تاکہ وہ بقیہ زندگی سکون کے ساتھ گزار سکے۔ اِس مکتوب کو نیوز ایجنسی کیوڈو نے حملہ کے بعد شائع کیا ہے۔