جامعہ نگر۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں چھیڑ چھاڑ اور جنسی تبصرہ کرنے کے الزام کے ساتھ اپلائیڈ آرٹس ایچ او ڈی کے خلاف ہورہی مخالفت کے معاملے میں ہنگامہ تبدیلی آچکی ہے۔جمعہ کو بھی نعرے بازی ‘ شورشرابہ اور دھکا مکی کے بیچ جامعیہ اسٹوڈنٹس اور انتظامیہ آمنے سامنے تھے۔
جامعہ اسٹوڈنٹس نے الزام لگایا کہ ایچ او ڈی حافظ احمد کے تحفظ میں لگے لوگوں نے اسٹوڈنٹس سے جمعرات اور جمعہ کے دونوں دنوں میں مارپیٹ کی تھی۔ اسٹوڈنٹس کا کہناتھا کہ انہو ں نے نہ صرف لڑکیوں کو پیٹا بلکہ ان کے ساتھ جنسی ہراسانی بھی کی اور پیٹا بھی۔
ایک لڑکو جمعرات کی رات اسپتال بھرتی کرنا پڑا۔ جمعرات کو بھی ایک لڑکی کے کچھ اسٹوڈنٹس نے دھکا دے کر گرا دیا۔
الزام ہے کہ یہ لڑکیاں پروفیسر کی طرف والے اسٹوڈنٹس بتائے جارہے ہیں۔ دیر رات بھی پولیس جوان کیمپس کے باہر تعینات تھی۔پروفیسر پر لڑکیاں کو بے ہود مسیج بھیجنے کا بھی الزام ہے ۔
پچھلے دنوں سے ایچ او ڈی کے استعفیٰ کی مانگ کرنے والے مذکورہ طلبہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسوسیٹ پروفیسر حافظ احمد اسٹوڈنٹس کو ’بہاری‘ کشمیری‘ دہشت گرد‘ جیسے الفظ کا استعمال کرتے ہیں‘ ساتھ ہی نمبردینے میں بھی امتیاز کرتے ہیں۔
فائن آرٹس کا اسٹوڈنٹ سمین کا کہنا ہے ‘ ہمارے مورچہ پروفیسر کا استعفیٰ کی مانگ کے ساتھ نکالاگیا۔
ان کا الزام ہے کہ وہ جب فیکلٹی کے باہر احتجاج کررہے تھے‘ تو پروفیسر کا بچاؤ کررہے لوگوں نے اسٹوڈنٹس کے ساتھ مارپیٹ کی جس سے دولڑکیوں کو کافی زخم ائے ۔
احتجاج کرنے والے طلبہ کے مطالبات کی یکسوئی میں انتظامیہ نے ایچ اوڈی کوچھٹی پر بھیج دیا ہے اور نئے اپلائیڈ آرٹس محکمے کے لئے نئے ایچ او ڈی کے نام کا بھی اعلان کردیاہے۔