برٹش حکومت کے ذاتی مفادات کے پیش نظر1968میں دی انیمی پراپرٹی قانون ہندوستان میں نافذ کیاگیا تھا
دہلی۔کا فی عرصہ سے زیر التوا انیمی پراپرٹی( ترمیم او رتوثیق)بل2016کو لوک سبھا میں منظور کرلیاگیا‘ جس میں انیمی پراپرٹی ایکٹ ( تقسیم کے دوران جو پاکستان یا چین نقل مقام کرچکے ہیں ‘ پر حق جتانے سے روک ) میں ترمیم لائی گئی ہے‘ اور اب اس قانون کے بعد سیف علی خان( مشہور کرکٹ منصور علی خان پٹوڈی کے بیٹے)اور ان کے خاندان کی جانب سے نواب حمید اللہ خان کی جائیداد پر حق اپنا حق جتانے کی تمام کوششیں رائیگاں جانے والی ہیں۔حمید اللہ خان بھوپال کے آخری نواب تھے۔
ان کے دوبیٹیاں تھیں عابدہ سلطان او رساجدہ سلطان ۔ قانون کے مطابق گھر کی بڑی بیٹی تمام آبائی جائیداد کی مالک ہوتی ہے اسی وجہہ سے عابدہ سلطانہ نواب حمید اللہ خان کی تمام جائیداد کی وارث بنیں۔ مگر عابدہ خان1950میں پاکستان جاکر بس گئیں۔نئی دنیاجاگران کی خبر کے مطابق تاہم نواب اور ان کے تمام گھر والے ہندوستان میں ہی رہے۔ نواب کی موت کے بعد عابدہ پاکستان میں تھیں جبکہ ساجدہ اب بھی ہندوستا ن میں ہی ہیں‘ وہ اس جائیداد کی وارث بن گئیں۔
ساجدہ سلطان او رنوا ب حمید اللہ نے اس جائیداد کو بہت سارے لوگوں میں فروخت کیا جس کی وجہہ سے نواب کی جائیداد کے مالکانہ حقوق تبدیل بھی ہوتے گئے۔ اگر مذکورہ جائیداد نواب کے نام ہی ہے تو یہ جائیداد کے متعلق عدالت کی طرف سے نیا قانون اس پرنافذ ہوگا‘ اور ان تمام لوگوں کو متاثرکرسکتا ہے جنھوں نے نواب سے جائیداد خریدی تھی اور جس میں وہ برسوں سے رہ رہے ہیں۔
اس میں ذاتی جائیداد‘ کمرشیل جائیداد ‘ ہوٹل او ریہاں تک میونسپل کارپوریشن کی جائیداد بھی شامل ہے۔ساجدہ سلطانہ دراصل سیف علی خان کی دادی ہیں جن کی بہن عابدہ خان پاکستان چلی گئیں تھی۔
اور انیمی پراپرٹی قانون 1968میں انگریزوں کے ذاتی مفادات کے پیش نظر نافذقائم کیاگیاتھا۔ پچھلے سال اس پر بحث اس وقت شروع ہوئی جب انیمی پراپرٹی فار انڈیا کے نگران کار نے نواب کی مذکورہ جائیداد کو انیمی پراپرٹی کے زمرے میں شامل کیاتھا۔