جہاں ڈاکٹر نازیہ عالم اور شہناز خان دونوں کو ہی پارٹی کی اقلیتی سل کا سکریٹری نامزد کیاگیاتھا انہیں ’’ تین طلاق پرمکھ‘‘ کے طور پر اب نامزد کیاگیا ہے‘ اس کے علاوہ یہ بھی منصوبہ بنایاجارہا ہے کہ ایک عورت کو ریاست کے 93اضلاع یونٹس اور چھ علاقائی یونٹس کے پوسٹ پر تقرر عمل لائی گی
نئی دہلی۔ایوان پارلیمنٹ کے مجوزہ سرمائی اجلاس میں جب مرکزتین طلاق جرم قراردیتے ہوئے تشکیل دئے گئے آرڈیننس کو پارلیمنٹ میں رکھنے کی تیاری کررہا ہے ‘ وہیں اترپردیش میں بی جے پی نے دو ’’تین طلاق پرمکھ‘‘کا تقرر عمل میں لایا ہے جو تین طلاق کے متاثرین تک رسائی کریں گے اوران کی بہتر انداز میں بازآبادکاری کے متعلق تجاویز پیش کریں گے۔
جہاں ڈاکٹر نازیہ عالم اور شہناز خان دونوں کو ہی پارٹی کی اقلیتی سل کا سکریٹری نامزد کیاگیاتھا انہیں ’’ تین طلاق پرمکھ‘‘ کے طور پر اب نامزد کیاگیا ہے‘ اس کے علاوہ یہ بھی منصوبہ بنایاجارہا ہے کہ ایک عورت کو ریاست کے 93اضلاع یونٹس اور چھ علاقائی یونٹس کے پوسٹ پر تقرر عمل لائی گی۔
یہ فیصلہ اسی ماہ منعقدہوئی بی جے پی کی ریاستی اقلیتی سل کی ایکزیکٹیو میٹنگ میں لایاگیاتھا۔مذکورہ پرمکھ مسلم خاندانوں میں ہندی ترجمہ والی قرآن شریف کی بھی تقسیم عمل میں لائیں گے۔
نازیہ نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’’ اگرسمجھ میںآنے والی زبان میں یہ قرآن کی تلاوت کریں گے تو وہ تین طلاق کے عمل کی جانچ کرسکیں گے‘ کیونکہ یہ واضح طور پر قرآن میں ممنوعہ قراردیاگیاہے۔
ہماری مہم کے ذریعہ ان حد بندیوں کو بھی ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی جو کٹر مذہبی رہنماؤں نے غلط پیغام عوام تک پہنچایا ہے‘‘۔
انہو ں نے کہاکہ دیوالی کے بعد سے مہم کی شروعات عمل میں ائے گی‘ او رپہلے مرحلے میں متاثرین کی شناخت کا عمل کیاجائے گا۔نازیہ نے کہاکہ ’’ سرکاری طور پر تین طلاق کے متاثرین کی تعداد فی الحال نہیں ہے‘ ہم ان کی شناخت کریں گے اور ان سے رجوع ہونگے‘ بحیثیت ایک خاتون ہم آسانی کے ساتھ یہ کرسکیں گے‘ اگر ان لوگوں کی منظوری شامل رہی تو ہم ان کے ساتھ پیش ائے ناانصافی کے متعلق پریس کانفرنس بھی کریں گے‘‘۔
انہوں نے کہاکہ پروگرام کی منشاء سماجی ہے سیاسی نہیں ہے۔پہلے مرحلے میں ہماری پوری توجہہ مسلم اکثریتی والے علاقوں بشمول رام پور‘ بریلی‘ سہارنپور‘ علی گڑھ اور مظفر نگر میں ہوگی۔
بی جے پی اقلیتی سل کے ریاستی صدر حیدرعباس چاند نے کہاکہ تین طلاق کی متاثرین برسرعام اپنی آواز اٹھانے کا حوصلہ دیکھائیں گی اور عورت ہونے کے باوجود جو اس کاز کے لئے جدوجہد کریں گی ‘ انہیں پارٹی کی جانب سے اعزاز پیش کیاجائے گا۔
سال2017کے ریاستی اسمبلی انتخابات میں پارٹی نے تین طلاق کے مسلئے کو اجاگر کرنے کا وعدہ کیاتھا۔
انتخابات میں جیت کے بعد بی جے پی لیڈران نے دعوی کیا کہ تین طلاق کی مخالفت کرنے والی مسلم خواتین نے ان کی مدد کی ہے۔ پچھلے سال منعقد ہوئے مجالس مقامی کے انتخابات میں بھی پارٹی نے اس مسلئے کو اٹھایاتھا۔