تہاڑ جیل میں رمضان کااثر۔’150ہندو بھائیوں نے بھی مسلم ساتھی قیدیوں کے ساتھ روزہ رکھا۔

جیل انتظامیہ کے مطابق اسی طرح کا عمل نوراتری کے دوران بھی رہتا ہے

نئی دہلی۔ دہلی کے تہاڑ جیل میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک مثال دیکھائی دے رہی ہے۔ کم سے کم 150ہندو قیدی بھی رمضان میں اپنے مسلم ساتھی قیدیوں کے ساتھ اظہار یگانگت میں روزہ رکھ رہے ہیں

۔ ہندوستان ٹائمز میں شائع خبر کے مطابق ہندو قیدیوں کے روزہ رکھنے کی تعداد میں ہرسال اضافہ ہورہا ہے۔

سال 2018میں 59ہندو قیدیوں نے روزہ رکھا تھا۔

رپورٹ کے مطابق تہاڑ کی مختلف جیلوں میں 16,665قیدی ہیں جس میں سے تقریبا 2658قیدیوں بشمول ہندو اور مسلمان مقدس ماہ صیام کے دوران روزہ رکھ رہے ہیں۔

ایچ ٹی نے جیل ترجمان کے حوالے سے بیان شائع کیاہے کہ ”ہم ان کے لئے خصوصی انتظامات انجام دے رہے ہیں۔

پچھلے سال سے تین گنازیادہ اس سال روزدار ہندو قیدیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ کئی ہندو قیدی روزہ رکھنے کی الگ وجوہات بتارہے ہیں۔

اس میں سے زیادہ تر قیدی اپنے دوست مسلم قیدیوں سے اظہار یگانگت میں یہ کام کررہے ہیں۔

ہوسکتا کہ وہ جیل آنے کے بعد اپنے مذہب تبدیل کرنے کی بات کو تسلیم کرنے سے گریز کررہے ہیں“۔

دیگر مذہب سے ہونے کے باوجود ان کا کہنا ہے کہ روزہ رکھنے کی ان کے اپنے وجوہات ہیں۔ کئی قیدیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جلد رہائی کے لئے بھی وہ روزہ رکھ رہے ہیں۔

شدید گرمی کے پیش نظر جیل انتظامیہ کے کینٹین میں روزہ افزاء‘ کھجور‘ اور تازہ پھلوں کا اسٹاک کئے ہوئے ہیں‘ جس کا عام طور پر رمضان میں استعمال ہوتا ہے۔

قیدی جیل کینٹین سے یہ چیزیں خریدتے ہیں۔ جیل انتظامیہ کے مطابق اسی طرح کا عمل نوراتری کے دوران بھی ہوتاہے