واشنگٹن۔ 2 جنوری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) سابق امریکی وزیر خارجہ ہلاری کلنٹن نے ایک ای میل میں انکشاف کیا ہے کہ 2001ء میں تورا بورا آپریشن کے دوران اسامہ بن لادن سمیت القاعدہ کے 3 رہنما اس وجہ سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے کیوں کہ امریکی وزیر دفاع ڈونلڈ رمسفلڈ اور سینٹرل کمانڈ کے جنرل ٹومی فرینک نے آپریشن کی مخالفت کی تھی۔ ہلاری تورا بورا آپریشن کے حوالے سے سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کی رپورٹ پر ایک ای میل میں لکھا ہے کہ افغانستان میں موجود امریکی کمانڈرز کو اسامہ بن لادن کی موجودگی اور مقام کے بارے میں معلوم تھا اور انہیں گرفتار یا ہلاک کیا جا سکتا تھا۔ اس وقت کے امریکی وزیر دفاع ڈونلڈ رمسفلڈ اور سینٹرل کمانڈ کے جنرل ٹومی فرینک آپریشن کے مخالف تھے۔ اس وقت تورا بورا غار میں نہ صرف اسامہ بن لادن بلکہ ان کے نائب ایمن الظواہری اور ملا عمر بھی موجود تھے۔ ہلاری کی اس ای میل میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ سابق امریکی نائب صدر ڈک چینی اور وزیر دفاع ڈونلڈ رمسفلڈ کے حکم پر افغان شہر قندوز سے طالبان کے اہم رہنماوں کو ایئر لفٹ کیا گیا تھا اور یہ سابق پاکستانی صدر جنرل پرویز مشرف کی درخواست پر کیا گیا تھا۔