نئی دہلی : بین مذاہب شادی کرنے والے یوپی کے جوڑے کو کافی لمبے چلے تنازع کے بعد بالآخر پاسپورٹ جاری کردئے گئے ۔لکھنؤ کے پاسپورٹ دفتر نے وزارت خارجہ کے نئے ضابطو ں کے تحت تنوی سیٹھ او رانس صدیقی کو پاسپورٹ جاری کردئے ہیں ۔
ادھر حکومت کی ایک جانچ میں پایا گیا ہے کہ دستاویز کے لئے دفتر میں اپنا دستاویز دینے گئے جوڑے سے مذہب کے بارے میں سوال پوچھنے والا لکھنؤ کا پاسپورٹ افسر غلط تھا ۔لکھنؤ کے پاسپورٹ افسر پیوش ورما نے آج بتایا کہ تنوی سیٹھ او رانس صدیقی کے پاسپورٹ جاری کردئے گئے ہیں
۔وزارت خارجہ کے جون کے مطابق پولیس رپورٹ میں ۶؍ اہم نکات میں اگر درخواست دہندہ پر کوئی مجرمانہ کیس نہیں ہے اور اس کی شہریت پر تنازع نہیں ہے تو اس کا پاسپورٹ نہیں روکا جاسکتا ہے ۔اسی بنیاد پر تنوی سیٹھ او رانس صدیقی کو پاسپورٹ جاری کیاگیا ہے ۔غور طلب بات ہے کہ نوئیڈا کی رہنے والی تنوی سیٹھ اپنا پاسپورٹ بنوانے کے لئے اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں پاسپورٹ دفتر پہنچی تھیں ۔
اسی دوران تنوی نے پاسپورٹ افسر وکاس مشرا پر مذہب کے نام پر ان کی توہین کرنے کا الزام لگایا تھا ۔ مرکزی حکومت کی ایک جانچ میں پایا گیا ہے کہ دستاویز کے لئے دفتر میں اپنی درخواست دینے گئے جوڑے سے مذہب کے بارے سوال پوچھنے والا لکھنؤ پاسپورٹ افسر غلط تھا ۔
ذائع نے آج بتایا کہ پاسپورٹ جاری کرنے کے لئے ضروری معلومات اکٹھا کرنے میں یوپی پولیس نے بھی غلطی کی ۔
وزارت خارجہ کے ذریعہ تنوی سیٹھ اوران کے شوہر محمد انس صدیقی کو مبینہ طور پر پریشان کرنے والے لکھنؤ کے پاسپورٹ افسر وکاس مشرا کے تبادلہ کے بعد ٹوئیٹر پر مرکزی وزیر خارجہ سشماسوراج کونشانہ بناگیا ہے ۔