تمام روہنگیائی پناہ گزینو کو واپس بلانے کی میانمار نے خواہش ظاہر کی ہے

راکھین۔خبررساں ایجنسی رائٹرس کی خبرکے مطابق میانمار نے کہاکہ وہ رضاکارانہ طور پر اگر واپسی چاہتے ہیں تو بنگلہ دیش میں پناہ لئے ہوئے تمام روہنگیاں پناہ گزینوں کوواپس لینے کے لئے تیار ہے۔

مغربی ریاست راکھین میں پچھلے سال اگست میں فوج کے ساتھ پیش ائے تصادم ے بعد سات لاکھ کے قریب روہنگیائی نے بدھسٹ اکثریت والی میانمار سے نقل مقام کر پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں پناہ لی تھی۔

امریکہ اور اقوام متحدہ نے میانمار فورسس کی کاروائی کو ’ نسلی صفائی‘’ قراردیا تھا۔سنگا پور میں شانگریلا ڈائیلاگ کے موقع پر قومی سلامتی مشیر تھاونگ تون نے کہاکہ’’ اگر آپ سات لوگ لوگوں کو رضاکارانہ طور واپس بھیجنا چاہتے ہی ں تو ہم ان کے استقبال کے لئے تیار ہیں

۔کیااس کو نسلی صفائی قراردیا جاسکتا ہے؟یہاں پر کوئی جنگ نہیں چل رہی ہے۔ لہذا یہ جنگی جرائم نہیں ہیں۔ انسانیت کے خلاف جرم اسکو قراردیا جاسکتا ہے ‘ مگر اس کے لئے واضح ثبوت پیش کئے جائیں ۔ ان سنگین الزامات کو ثابت کرنا ہوگا ‘ اس کو ہلکے سے نہیں لیاجاسکتا‘‘۔

اقوام متحدہ نے مسلم روہنگیائی اقلیتی کے ساتھ میانمار کے سلوک کو ’’ نسلی صفائی کی ایک نصابی مثال ‘‘ قراردیا ہے او راس الزام کومیانمار نے مسترد کردیا ہے۔تھونگ تون نے کہاکہ راکھین میں پیش انے والے واقعات پرتذکرہ ’’ نامکمل او ر گمراہ کن ‘‘ ہے۔

انہو ں نے کہاکہ میانمار سے نارتھرن راکھین میں پیش ائے انسانی بحران سے انکار نہیں کرتا ۔انہوں نے کہاکہ ’’ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ راکھین میں مسلم سماج کے لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ مذکورہ بدھسٹ اور ہندو نسلی اقلیت بھی کم متاثر نہیں ہوئی ہے‘‘۔

میانمار روہنگیوں کو اپنے شہری تسلیم نہیں کرتا ہے او روہ دعوی کرتے ہیں کہ یہ بنگلہ دیش سے ائے ہوئے غیرقانونی ایمگرینٹس ہیں جبکہ کئی نسلوں سے روہنگیائی راکھین ریاست میں رہتے ہیں جس کی وجہہ سے مذکورہ سماج کے ساتھ ناانصافیوں کا سلسلہ عروج پر ہے ۔

اس میں ان کی حمل ونقل پر بھی تحدیدات شامل ہیں۔