ٹی آر ایس کو دوبارہ برسراقتدار لانے کی اپیل ‘ عاجلانہ انتخابات کا اِشارہ ، تلنگانہ حکومت کی پروگریس رپورٹ پیش
’’نئے زونل سسٹم ‘‘ کیلئے وزیراعظم سے موثر نمائندگی کا ادعا‘ مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات کا تذکرہ نہیں ‘ چیف منسٹر کا جلسہ عام سے خطاب
حیدرآباد ۔ 2 ستمبر ( شہاب الدین ہاشمی کی رپورٹ) صدر تلنگانہ راشٹرا سمیتی و چیف منسٹر کے چندرا شیکھرراؤ نے ریاست میں عاجلانہ انتخابات کی پیش قیاسیوں کے تعلق سے کوئی واضح تذکرہ نہ کرتے ہوئے اشارہ دیا ہے اور کہا کہ سیاسی اُمور سے متعلق ریاست کیلئے جو بھی بہتر ہوگا فیصلہ کرنے کا ریاستی کابینہ نے آج انہیں مکمل اختیار دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ انتخابات کیلئے عوام سے کئے جانے والے وعدوں اور عوامی ضروریات کو پیش نظر رکھتے ہوئے انتخابی منشور تیار کرنے کیلئے سکریٹری جنرل تلنگانہ راشٹرا سمیتی و قائد ٹی آر ایس پارلیمنٹری پارٹی ڈاکٹر کے کیشوراؤ کی زیر قیادت انتخابی منشور کمیٹی تشکیل دی جائیگی۔ ریاست کے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کاتذکرہ کرتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ اقلیتوں کیلئے بجٹ کی فراہمی میں ریاست تلنگانہ کو ملک میں پہلا مقام حاصل ہے ۔ جبکہ ملک کی تمام ریاستوں (ماسوا تلنگانہ) میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کیلئے مختص کردہ بجٹ رقومات (4000) ہزار کروڑ روپئے ہیں تو صرف واحد ریاست تلنگانہ میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کیلئے مختص کردہ بجٹ رقومات (2000) کروڑ روپئے ہیں ۔ آج شام ضلع رنگاریڈی کے ’’کونگرا کلاں‘‘ کے مقام پر تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے زیر اہتمام گذشتہ چار سال میںریاست تلنگانہ کی ترقی کیلئے حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات سے متعلق ’’پیشکشی ترقی رپورٹ‘‘ (پرگتی نیویدنا رپورٹ کیلئے منعقدہ جلسہ عام) سے 50 منٹ طویل خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہا کہ گذشتہ انتخابات کے موقع پر اپنے انتخابی منشور میں ریاست کے مسلمانوں کو 12% تحفظات فراہم کرنے کا جو وعدہ کیا تھا اس کا تذکرہ کرنا تک گوارہ نہیں کیا ۔ جبکہ گذشتہ دنوں چندرشیکھرراؤ نے وزیراعظم نریندر مودی سے دو مرتبہ ملاقات کرتے ہوئے نئے زونل سسٹم کے مسئلہ پر وزیراعظم سے موثر نمائندگی کرتے ہوئے ’’نئے زونل سسٹم‘‘ کی منظوری حاصل کرنے کا اظہار کیا ۔انہوں نے عوام سے سوال کیا کہ آیا عوام دہلی کی پارٹیوں کی غلام بن کر رہنا چاہتے ہیں۔ کیا آپ دہلی کی غلامی کریں گے؟ انہوں نے اپنی تقریر کے دوران سابق حکومتوں بالخصوص کانگریس کو بالواسطہ تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ سال 2001 میں اسو قت کی تلگودیشم حکومت نے کسانوں کیلئے برقی شرحوں میں اضافہ کیا تھا ۔ تب انہوں نے اس وقت کے چیف منسٹر چندرابابونائیڈو کو ایک مکتوب تحریر کر کے برقی شرحوں میں اضافہ کی مخالفت کی اور ان اضافہ شدہ برقی شرحوں سے دستبرداری اختیار کرنے کا مطالبہ کیا لیکن اس وقت کے چیف منسٹر نے ان کے اس مطالبہ کو یہ تصور کرتے ہوئے کہ کے سی آر کیا کرسکیں گے ‘ مسترد کر دیا تھا اور اس مطالبہ کو مسترد کرنا ہی حصول تلنگانہ کی جدوجہد کا آغاز تھا ۔ اسی مسئلہ پر جدوجہد کا آغاز کرتے ہوئے علحدہ تلنگانہ کی تشکیل کو ممکن بنایاگیا۔
چیف منسٹر نے کہاکہ جن سیاسی جماعتوں و قائدین نے تلنگانہ جدوجہد کا مذاق اُڑایا تھا حصول تلنگانہ کے ذریعہ ان کو منہ توڑ جواب دیا گیا ۔ چیف منسٹر نے کہاکہ نئے زونل سسٹم کے ذریعہ تلنگانہ کے 95% افراد کو ملازمتوں میں تحفظات فراہم کئے جائیں گے ۔انہوں نے دریافت کیا کہ آیا اگر وہ (چندرشیکھرراؤ) یہ اقدامات نہ کرتے تو ریاست تلنگانہ کے 95 فیصد افراد کو ملازمتوں میں تحفطات فراہم ہوسکتے تھے ؟ چندراشیکھرراؤ نے کانگریس کی مرکزی قیادت کو بھی بالواسطہ تنقید کا نشانہ بتایا اور کہا کہ ہر مسئلہ پر سابق میں دہلی کا رخ کرنا پڑتا تھا ۔ کسی کو پارٹی کا ٹکٹ حاصل کرنا ہوتا تو دہلی جانا پڑتا تھا ۔ آئندہ بھی اگر عوام کوئی غلطی کریں تو سابق کی صورتحال ہی پیدا ہوگی اور منظوری کیلئے دہلی کا دورہ کرنا پڑے گا ۔ ریاست میں تلنگانہ راشٹرا سمیتی کو مضبوط و مستحکم بنائیں تو پارٹی ٹکٹ یہیں حاصل ہوگا ۔ اور ریاست میں حکومت اپنے فیصلے کریگی ۔انہوں نے عوام سے سوال کیا کہ آیا عوام دہلی کی پارٹیوں کی غلام بن کر رہنا چاہتے ہیں۔ کیا آپ دہلی کی غلامی کریں گے؟ ہم تملناڈو کی طرح دہلی کے آگے سر بستہ کھڑے نہیں ہیں۔ ہم پورے وقار اور عزت ِ نفس کیساتھ حکمرانی کریں گے ۔ دہلی کی پارٹیوں کے آگے نہیں جھکیں گے۔ عوام سے اس طرح کے حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے چوکس و چوکنا رہنے اور تلنگانہ راشٹرا سمیتی کو مستحکم بنا کر آئندہ بھی برسراقتدار لانے کی اپیل کی ۔ چیف منسٹر نے حکومت کے اقدامات اور آئندہ کے منصوبوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ حکومت نے بلا تخصیص تمام طبقات کی فلاح و بہبود کیلئے موثر اقدامات کئے ۔ ریاست میں کسانوں کے قرضہ جات معاف کئے گئے اور گذشتہ دنوں ریاست میں کسانوںکی فلاح و بہبود کیلئے رعتیو بندھو اسکیم شروع کرکے کسانوں کو رقومات فراہم کئے گئے اور کسانوں کیلئے رعیتو بیمہ اسکیم شروع کی گئی ۔ ریاست میں تشکیل حکومت کے فوری بعد تالابوں کی حالت کو بہتر بنانے کا فیصلہ کیا گیا اور مشن بھگیرتا کے تحت کاموں کا آغاز کیا گیا۔ اس کے علاوہ کسانوں کو (24) گھنٹے مفت برقی سربراہی کیلئے ملک بھر میں تلنگانہ کو پہلا مقام حاصل ہے اور تمام شعبہ جات کیلئے کسی خلل کے بغیر موثر برقی سربراہی جاری ہے ۔ چیف منسٹر نے سابق چیف منسٹر آندھرا پردیش کرن کمار ریڈی کا بیان یاد لاتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کی تشکیل پر ریاست تاریکی میں ڈوب جائیگی اور برقی سربراہی ممکن نہیں ہوسکے گی ۔ لیکن آج تلنگانہ میں موثر برقی سربراہی عمل میں لا ئی جا رہی ہے ۔ چندر شیکھرراو نے کہا کہ ان کی حکومت میں ریاستی عوام کی فلاح و بہبود کیلئے جملہ 460 پروگرامس روبہ عمل لائے گئے ۔ مشن بھگیرتا کے تحت بہت جلد گھر گھر نل کے ذریعہ دریائے گوداوری و کرشنا کا پانی سربراہ کیا جائیگا ۔ ریاست میں مختلف آبپاشی پراجکٹس کی تکمیل کے ذریعہ آئندہ دو سال میں ایک کروڑ اراضیات کو زرعی مقاصد کیلئے پانی سربراہ کیا جائیگا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کی جائیں گی اور بے روزگار نوجوانوں کو بے روزگار بھتہ (الاونس) فراہم کرنے پر غور کیا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی ترقی میں رکاوٹیں پیدا کرنے ہمیشہ مختلف طاقتیں پائی جاتی ہیں ۔ لیکن ٹی آر ایس حکومت ریاست کی ترقی میں روکاوٹیں پیدا ہونے نہیں دیگی ۔ چیف منسٹر نے قبل ا ز وقت انتخابات کے مسئلہ پر چالاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی لحاظ سے ریاست اور ٹی آر ایس کیلئے جو بہتر ہوگا مناسب وقت پر فیصلہ کیا جائیگا جس کا ریاستی کابینہ نے انہیں مکمل اختیار دیا ہے ۔ سیاسی فیصلوں سے عوام کو جلد واقف کروایا جائے گا ۔ چندر شیکھرراو نے جلسہ میں توقع کے مطابق عوام کی شرکت پر ستائش کی ۔ قبل ازیں ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمد محمود علی نے مختصر خطاب کے دوران ریاست میں اقلیتی طبقات کی فلاح و بہبود کیلئے تلنگانہ حکومت کے اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کی فلا ح و بہبود کیلئے ریاستی بجٹ میں سب سے زیادہ رقومات مختص کرنے کا ملک بھر میں تلنگانہ کو پہلا مقام حاصل ہے ۔ ریاست میں امن و ضبط کی برقراری پر حکومت اولین ترجیح دینے اور تلنگانہ کو گنگاجمنی تہذیب کا گہوارہ بنانے اقدامات کا اظہار کیا اور بتایا کہ حکومت تمام طبقات بشمول اقلیتوں کی ہمہ جہتی ترقی بالخصوص تعلیمی سہولتوں کی فراہمی کیلئے اقامتی اسکولس و جونیئر کالجس قائم کئے گئے ۔ ڈپٹی چیف مسٹر کے سری ہری نے مخاطب کیا ۔ سکریٹری جنرل تلنگانہ راشٹرا سمیتی و رکن پارلیمان ڈاکٹر کے کیشو راو نے کہاکہ اس جلسہ عام کے انعقاد کا اہم مقصد گذشہ چار سال کے دوران حکومت کی کارکردگی سے تلنگانہ عوام کو واقف کروانا ہے ۔ مسٹر مہیندر ریڈی وزیر ٹرانسپورٹ نے خیرمقدم کیا ۔ مسٹر راجیشور ریڈی ایم ایل سی نے کارروائی چلائی ۔ مسٹر ایم کشن ریڈی رکن اسمبلی نے شکریہ ادا کیا ۔