چیف منسٹر کے سی آر پر وعدوں کی عدم تکمیل کا الزام ، پروفیسر کودنڈا رام کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ 2 اپریل(سیاست نیوز ) پروفیسر کودنڈارام نے تلنگانہ میں سماجی انصاف‘ تلنگانہ تحریک سے پیداہوئے توقعات اور ریاست کی ترقی کو یقینی بنانے کے مقصد سے ایک نئی سیاسی پارٹی ’تلنگانہ جنا سمیتی‘کا اعلان کردیا۔ آ ج یہاں سنٹر ل کورٹ ہوٹل( لکڑی کا پل)‘ میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران پروفیسر کودنڈارام نے کہاکہ پچھلے چار سالوں میں تلنگانہ کی موجودہ حکومت عوام سے کئے گئے وعدو ں کو پورا کرنے میںناکام رہی ہے۔ انہوں نے حکومت بالخصوص چیف منسٹر کے چندرشیکھر رائو کو راست تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ تلنگانہ تحریک کے دوران جس طرح کی امیدیں عوام میں پیدا ہوئی تھیں اور اقتدار پر آنے سے قبل جو وعدے کے سی آر نے عوام سے کئے تھے انہیں پامال کردیاگیا ہے۔ کودنڈارام نے کہاکہ سماجی مساوات کو یقینی بنانے کا بارہا اعلان کیاگیا مگر عملی میدان میں حکومت کی کارکردگی صفر ہے۔ انہوں نے جھوٹے وعدوںکے ذریعہ عوام کو گمراہ کرنے کا بھی چیف منسٹر کے چندرشیکھر رائو پر الزام عائد کیا ۔ کودانڈرام نے کہاکہ حالیہ دنوں میں سی اے جی کی رپورٹ میںہوئے انکشاف سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ ترقی کے بلندبانگ جو دعوے کئے جارہے تھے وہ نہ صرف کھوکھلے وعدے تھے بلکہ منظم طریقے سے تلنگانہ کی معصوم عوام کو گمراہ کیاجانے والا اقدام ہے۔پروفیسر کودانڈرام نے کہاکہ ریاست میں تمام شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے لوگ آج پریشان حال زندگی گذار رہے ہیں۔ عام آدمی سے لے کر سرکاری ملازمین بھی حکومت کی لاپرواہیوں کا شکار ہیں اور وزراء برائے نام عہدوں پر فائز ہیں‘ چیف منسٹر کی مرضی کے بغیر کوئی بھی فیصلہ لینے کا اختیار نہ تو وزراء کو حاصل ہے او نہ ہی اعلی عہدوں پر فائز سرکاری ملازمین اس کے مجاز ہیں۔ سکریٹریٹ برائے نام سرکاری ملازمین اور حکومتی اداروں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ کودنڈارام نے کہاکہ حکومت کی تشکیل کو چار سال کے قریب کا وقفہ ہوگیا ہے مگر تین ، چار مرتبہ سے زیادہ چیف منسٹر سکریٹریٹ نہیں آئے۔ انہوں نے کہاکہ سکریٹریٹ سے دوری کے باوجود نیا سکریٹریٹ تعمیر کرنے کی بات کی جارہی ہے جو کہ قابل افسوس ہے۔سرکاری ملازمین تبادلوں کے لئے بے چین ہیں جبکہ نئی پنشن اسکیم سی پی ایس کی وجہہ سرکاری ملازمین کی اکثریت معاشی پریشانیوں کے بڑھتے خدشا ت سے بدحال ہے۔ انہوں نے کہاکہ طلبہ جو ریاست تلنگانہ کی تشکیل میںاہم رول ادا کیا ہے آج حکومت کی سب سے بڑی لاپرواہی کاشکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی نظام کو خانگیانہ کرنے کی مرکزی پہل پر خاموشی سرکاری تعلیم کے تئیں حکومت کی بیزارگی کا واضح ثبوت ہے۔پروفیسر کودنڈارام نے چیف منسٹر کو دستور ہند کے سیکشن 30اور134کے استحصال کا بھی مورد الزام ٹہرایا۔ دستور نے حکومت کی مخالف عوام پالیسیوں کے خلاف احتجاج کی گنجائش عوام کو فراہم کی ہے ‘ مگر چیف منسٹر ایک تاناشاہ کا رویہ اپناتے ہوئے عوام کو احتجاج سے روک رہے ہیں۔ جمہوری ریاست میں جلوس ‘ جلسوں اور احتجاجی ریالیوں پر امتناع کی کوئی گنجائش نہیں ہے مگر چیف منسٹر کے چندرشیکھر رائو پولیس کی مدد سے جمہوری آوازو ں کو دبانے کاکام کررہے ہیں۔ انہوں نے دھرنا چوک کی منتقلی سے لیکر جمہوری طرز کے پرامن احتجاجوں کے لئے پولیس کی منظوری سے انکار کو قابل افسوس عمل قراردیا۔ پروفیسر کودنڈارام نے کہاکہ معاشی طور پر پسماندہ طبقات کی ریاست میںاکثریت پائی جاتی ہے اور علیحدہ تلنگانہ تحریک کو پروان چڑھانے میںانہی طلبہ نے بڑے پیمانے پر قربانیاںدیں ہیںجنھیں حکومت تلنگانہ بالخصوص چیف منسٹر کے چندرشیکھر رائو پوری طرح فراموش کرچکے ہیں۔ پروفیسر کودانڈرام نے کہاکہ سماجی انصاف کے حصول کو یقینی بنانے کے لئے تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی پچھلے دوماہ سے دیگر سماجی وفلاحی اور سیاسی تنظیموں سے مشاورت کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ تلنگانہ جنا سمیتی کے نام پر ایک نئی سیاسی پارٹی کا قیام عمل میںلایاجائے۔ انہوں نے کہاکہ دوسوسے زائد ذمہ داران پر مشتمل ٹی جے ایس کے جھنڈے سے لے کر دستور کی ترتیب بھی عمل میںآچکی ہے ۔پارٹی جھنڈے کی رسم اجرائی 14اپریل کو عمل میں آئے گی اور29اپریل کو نظام کالج گروانڈپر تلنگانہ کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ عام منعقدہ کیاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ مجوزہ جلسے عا م کے کامیاب انصرام کو یقینی بنانے کے لئے چالیس رکنی استقبالیہ کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے اور چودہ رکنی ایک سب کمیٹی بھی ساتھ میںکام کرے گی۔پروفیسر کودنڈارام نے کہاکہ مجوزہ جلسہ عام کی کامیابی کے لئے ریاست بھر میں ٹی جے ایس کے قائدین شعور بیداری مہم چلائیںگے ۔ انہوں نے جمہوری سونچ اور سماجی مساوات کو پروان چڑھانے او رتلنگانہ کی عوام کے ساتھ انصاف کو یقینی بنانے کے لئے امبیڈکر نظریات پر مشتمل تحریک کے حامی تمام قائدین ٹی جے سی سے جڑنے کی دعوت بھی دی۔ انہوں نے کہاکہ ان تمام لوگوں کے لئے ٹی جے ایس کے دروازہ کھلے ہیں جو حصول تلنگانہ کی جدوجہد میں سرگر م رول ادا کرنے کے باوجود آج حکومت کے نشانے پر ہیں اور حکومت کی ناانصافیوں کا شکار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ٹی جے ایس کا واحد مقصد تلنگانہ تحریک سے پیدا ہوئی امیدوں کو روبعمل لانا ہے ۔