نئی دہلی : درگاہ شاہ مرداں وقف کی امام بارگاہ زینبیہ کی زمین پر تقریب یوم جشن آزادی کی اجازت کو لے کر طے شدہ پروگرام کے تحت انجمن حیدری کے کارکنان نے سفید ٹوپی پہن کر او رقومی پرچم لے کر وزیر اعظم ہاؤس کی باہر احتجاج کیا ۔ وہیں پولیس نے انہیں اروند ہاؤس پر ہی روک دیا جہاں احتجاجیو ں نے دہلی پولیس او رمرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ نریند ر مودی کے خلاف نعرہ بازی کی ۔حالات کے پیش نظر پولیس بھاری تعداد میں مقام پر احتجاج پر پہنچ گئی ۔
اس موقع پر درگاہ کمیٹی جنرل سکریٹری سید بہادر عباس نقوی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ کا حوالہ دے کر ہمیں روکا جارہا ہے جب کہ یہ حکم نامہ اب کا نہیں ہے بلکہ جولائی کے مہینہ کا ہے جس میں تاریخ بھی لکھی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قومی تقریب منعقد کرنے سے ہمیں کوئی نہیں روک سکے گا اور اگر دہلی پولیس نے ہم پر گولیاں بھی چلائیں تو ہم کھانے کیلئے تیار ہیں ۔بہادر عباس کا کہنا ہے کہ انہوں نے پولیس کے اعلی عہدیداروں سے بات کی ہے ۔جس میں پولیس عہدیداروں نے بتایا کہ انہیں خصوصی حکم دیا گیا ہے کہ وزیر اعظم کے رہائش گاہ کے پانچ کیلو میٹر کے دائرہ میں مسلمانوں کو جشن آزادی منانے کی اجازت نہ دی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے اس بات کی کوئی تصدیق نہیں نامہ نہیں ہے ۔
اس موقع پر انجمن حیدری کے نائب صدر رئیس عباس رضوی نے بھی احتجاج میں حصہ لیا اور کہا کہ دہلی پولیس قانون کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہے ۔ اور آر ایس ایس او ربی جے پی کے اشارہ پر کام کرتے ہوئے انہیں جشن آزادی منانے سے روک رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے قبریں کھدوالی ہیں اور اب ۱۵؍ اگست کاانتظار ہے جب پولیس ہمیں قومی پرچم لہرانے سے روکے گی او رگولیاں چلائے گی ۔