مدرسہ باب العلوم ورنگل کا سالانہ جلسہ ‘ جناب ظہیرالدین علی خان اور دیگر کا خطاب
ہنمکنڈہ ۔ 25 مارچ ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) مدرسہ عربیہ باب العلوم ورنگل کے سالانہ جلسہ کا انعقادعمل میں آیا۔ حفاظ کرام کی دستاربندی عمل میں لائی گئی جبکہ مدرسہ ہذا کی جدید عمارت کا کونڈا مرلی دھر راؤ ایم ایل سی اور مقامی ایم ایل اے کونڈا سریکھا کے ہاتھوں افتتاح انجام دیا گیا ۔ مدرسہ باب العلوم جو گذشتہ 55سال سے طلباء و طالبات کی خدمات انجام دیتا آرہا ہے جس کی ترقی کے لئے رکن اسمبلی شریمتی کونڈا سریکھا نے 20لاکھ روپئے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کا تیقن دیا اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت اقلیتدوست ہے ‘ اقلیتوں کی ترقی کو لیکر حکومت کی جانب سے کئی ایک اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ سالانہ بجٹ میں اقلیتوں کیلئے دو ہزار کروڑ روپئے مختص کئے اور غریب لڑکیوں کی شادی کیلئے رقم میں اضافہ کرتے ہوئے ایک لاکھ روپئے کردیئے جو حکومت کا اہم کارنامہ ہے ۔ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کی زیرقیادت حکومت میں اقلیتی طبقہ کی تعلیمی فروغ اور معاشی فروغ کیلئے قرضہ جات بینکوں کے بجائے راست قرضہ جات فراہم کرنے کی راہ ہموار کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ورنگل حلقہ اسمبلی میں تقریباً 25 دینی مدارس ہیں جس کی حفاظت اور ترقی کیلئے بحیثیت رکن اسمبلی فنڈز جاری کرنے میں کوتاہی برتی نہیں جائے گی ۔ اس موقع پر رکن قانون ساز کونسل کونڈا مرلی دھر راؤ نے کہا کہ حلم ایجوکیشن سوسائٹی کے تحت مدرسہ ہذا چلایا جارہا ہے ۔ سوسائٹی سے وابستہ اراضی پر حصاربندی کیلئے 50لاکھ روپئے جاری کئے جائیں گے ۔ اس موقع پر منیجنگ ایڈیٹر روزنامہ ’’سیاست‘‘ جناب ظہیر الدین علی خان نے کہا کہ باب العلوم اور دیگر کئی دینی مدرسوں کی وجہ سے اب تک اردو زندہ ہے ‘ انہی مدرسوں سے فارغ طلبہ کئی اہم عہدوں پر فائز ہیں ۔ اردو میٹھی اور آسان زبان ہے ‘ حیدرآباد کے بعد ورنگل میں ہی اردو کا زیادہ کام ہورہا ہے ۔ باب العلوم مدرسہ نے دیہاتوں میں اپنے دیہی مدارس کے ذریعہ اردو کو گاؤں گاؤں تک پہنچا دیا ‘ہر کام کو کرنے کیلئے محنت اور ہمت کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس طرح یہ مدرسہ کی ایک چھوٹی سی عمارت میں تھا لیکن یہاں کے ذمہ داران کی محنت اور کوشش سے ایک عالیشان عمارت بنی ہے ‘ اس لئے تمام مسلمانوں کو صرف تعلیم پر توجہ دینا چاہیئے ۔ اس سے تعلیم عام ہونے سے معاشرہ میں برائیاں بھی ختم ہوجائیں گی اور مسلم طبقہ ترقی کرے گا ۔ آج کل تعلیم حاصل کرنے کیلئے کئی ایک ذرائع ہیں ۔ ان اسکولوں اور عربی مدرسوں سے استفادہ کرنے آپ بھی ترقی کریں اور تمام مسلم معاشرہ کیلئے بھی فال نیکہوگی ۔ اس موقع پر کھادی اینڈ ویلیج انڈسٹری چیرمین مولانا یوسف زاہد سجادہ نشین درگاہ قاضی پیٹ سید شاہ غلام افضل بیابانی خسرو پاشاہ کے علاوہ شاہد مسعود ریجنل ڈائرکٹر میونسپل اڈمنسٹریشن ورنگل ‘حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیت العلماء ہند تلنگانہ نے مدرسہ ہذا کی خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔ اس موقع پر فارغ ہونے والے حفاظ کی دستاربندی و تقسیم اسناد کئے گئے ۔