مسلم خاتون کو ہندو دشمن ثابت کرنے کی جھوٹی خبر پھیلادی گئی
کیرانہ ۔ /3 جون (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش کے کیرانہ میں ابھی ضمنی انتخابات کے نتیجے سامنے آئے ہیں جن میں آر ایل ڈی کی بیگم تبسم حسن کو ممبر آف پارلیمنٹ منتخب کیا گیا ہے ۔ کیرانہ میں بیگم تبسم حسن کی کامیابی ہندوستان کی موجودہ سیاست میں بہت اہم ہے کیونکہ اترپردیش سے موجودہ لوک سبھا میں منتخب ہونے والی وہ پہلی مسلم ایم پی ہیں۔ کیرانہ کے ضمنی انتخابات سے ایک بات اور واضح ہوگئی ہے کہ کیرانہ کے شہریوں نے نفرت کی اس سیاست کو ٹھکرادیا ہے جس کے دلدل میں بی جے پی نے دو سال قبل انہیں ڈھکیلنے کی کوشش کی تھی ۔ کیرانہ میں بی جے پی کی نفرت بھری سیاست کو ملی ہار کے بعد یہ لازمی تھا کہ سوشیل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بی جے پی ٹراویلس کی طرف سے کوئی نہ کوئی فیک نیوز ضرور آئے گی کیونکہ نفرت کی سیاست میں ملوث لوگ اس بار کو خاموشی سے تسلیم نہیں کریں گے ۔ نتائج کے بعد ایک تصویر سوشیل میڈیاپر وائرل ہوئی جس میں تبسم حسن کی تصویر تھی اور ان سے منسوب یہ بیان کہ ! کیرانہ میں ہماری کامیابی اللہ کی فتح ہے اور رام کی شکست ہے ۔ یہ تصویر سوشیل میڈیا پر بی جے پی کے حمایتی پیج اور پروفائلوں پر بہت عام کی جارہی تھی ۔ ایک جگہ تو یہ بھی لکھا پایا گیا کیرانہ کی شکست پر صبح دکھ تھا لیکن جیسے ہی کیرانہ سے منتخب تبسم بیگم نے کہا کہ یہ اسلام کی فتح ہے اور ہندوؤں کی شکست ہے تو مزا آگیا ۔ یہ ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ ہے جو مودی کی مخالفت میںذات پات کی سیاست کے لئے ووٹ دے کر آئے تھے ۔ صحافیوں نے جب تصویر کی حقیقت سے پردہ اٹھایا تو یہ بھگوا فکر کی ایک سازش ثابت ہوئی ۔ جب صحافیوں بیگم تبسم حسن سے رابطہ قائم کیا تو نو منتخب ایم پی نے بتایا کہ ہم تو سبھی مذہب کی قدر کرتے ہیں ۔ ہمارا ایسا کچھ الگ نہیں ہے ۔ ہمیشہ سے ہم یہ چاہتے ہیں کہ بھائی سب انسانیت میں رہیں اور سب انسان ایک دوسرے سے پیار محبت سے رہیں ۔ ان لوگوں کو جب کوئی راستہ نہیں ملا تو یہ 2019 ء کے لئے فیک میسیج چلا چلا کر 2019 ء کے لیے راستہ بنانا چاہتے ہیں ۔