کلکتہ: جواہر لا ل نہرویونیورسٹی اسٹوڈنٹ لیڈر کنہیا کمار نے پیر کے روز کہاکہ قومیت کو عوام کے اندر زبردستی گھسایا نہیں جاسکتا‘ انہوں نے مزیدکہاکہ ملک بھر میں بی جے پی کے قومیت اور ہندوازم کے نظریہ کے خلاف چیالنج ضروری ہے۔کنہیا نے اے ائی ایس ایف اور اے ائی وائی ایف کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بی جے پی کے دور میں عوام کے ساتھ اسوسیشن معنی کوتباہ کرنے کاکام کیاجارہا ہے۔
لہذا ان کے قومیت کے نظریہ کو چیالنج ضروری ہوگیا ہے۔انہوں نے بی جے پی کی زیرقیادت مرکزی حکومت پرتعلیمی پسماندگی‘ بے روزگاری‘ بڑھتی قیمتیں‘ سے توجہہ ہٹانے کے لئے اس نوعیت کے موضوعات کو اجاگرکرنے کا بھی الزام عائد کیا۔ انہوں نے مزیدکہاکہ مختلف ریاستوں میں تعلیمی بجٹ پر کمی لاتے ہوئے آزادانہ سونچ اور نظریہ کی مخالفت کی کوشش بھی کی جارہی ہے۔انہوں نے دعوی کیا ہے’’یہ حکومت انٹلنجس سے خوفزدہ ہوگئی ہے۔ان لوگوں نے تعلیمی بجٹ میں93فیصد کی کمی لائی ہے۔اسی طرح کی چیزیں دوسری ریاستوں میں بھی کی جارہی ہیں‘‘۔
انہوں نے حکومت کے اسکل انڈیا پروگرام کے آغاز کو ’کِل انڈیا‘ قراردیتے ہوئے کہاکہ یہ پہل حکومت کے روزگار کی فراہمی کے متعلق کئے گئے وعدے کی تکمیل نہیں کرسکتا۔راشٹرایہ سیوم سیوک سنگ اور اس کی اسٹوڈنٹ وینگ اے بی وی پی کو کنہیا نے ہندوسماج کا سب سے بڑا دشمن قراردیا۔کنہیاکمار نے کہاکہ عوام پر حملے او رہندو مذاہب کی حفاظت کے نام پر لوگوں کو آزادی کے ساتھ بولنے رہنے کی روک لگانے کی کوشش سارے ملک میں ہندو نظریہ کے متعلق غلط رائے قائم کرنے کی وجہہ بن رہا ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ’’ یہ لوگ ہندو سماج کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ اگر یہ حقیقی طور پر ہندو مذاہب کے حمایتی ہوتے‘ تو یہ لوگ گورکھپور میں ہندو بچوں کی موت پر احتجاج کرتے او رکہاکہ انہوں نے بنگال کے سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرہ ہزاروں ہندؤوں کی مدد کی‘‘