شاہ‘ جو ہفتہ کے روز مدھیہ پردیش کے گوالیار پہنچے ‘ توقع ہے کہ اجلاس میں بی جے پی کی سالانہ رپورٹ پیش کریں گے ‘ مذکورہ اجلاس میں دو ہزار مندوبین کی شرکت متوقع ہے۔
حیدرآباد۔مجوزہ لوک سبھا الیکشن کے لئے راشٹرایہ سیوم سیوک سنگھ( آر ایس ایس ) کے والینٹرس 2014کے عام انتخابات میں بی جے پی کوفراہم کی گئی حمایت کا نہ صرف احیاء عمل میں لائیں گے بلکہ 100فیصد رائے دہندوں تک رسائی کو یقینی بنانے کاکام کرے گی جو سنگھ کی سیاسی شاخ بی جے پی اور دیگر پارٹیوں کے درمیان میں تقسیم ہونے والے ووٹوں کو کم کرسکے۔
اس تبدیلی سے واقف ایک تنظیمی ذمہ دار کے مطابق چار سال قبل بی جے پی صدر امیت شاہ نے سنگھ کی اعلی سطحی فیصلہ ساز کمیٹی ‘ اکھل بھارتیہ پرتنیندھی سبھا میں پیش ہوئے تھے جس کے بعد پارٹی کو2014میں 31 فیصد ووٹ ملے تھے مگر اس مرتبہ دوسرے الیکشن کے مقابلے میں پارٹی کو زیادہ ووٹ ملیں گے۔
سبھا کے ایک بازو نام ظاہر کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے ایک منتظم نے کہاکہ ’’ وہ( شاہ) نے کہاتھا ہے کہ پارٹی کے ووٹ شیئر میں پچاس فیصد اضافہ کی ضرورت ہے کیونکہ ایسا لگتا ہے کہ 2019میں مشترکہ اپوزیشن گروپ کا اسکو سامنا کرنا ہوگا۔اور یہی اب ہورہا ہے‘‘۔
حالانکہ بح جے پی کو 2014کے لوک سبھا الیکشن میں31فیصد ووٹ شیئر سے کامیابی ملی تھی اور اس نے 543میں سے 282سیٹوں پر جیت حاصل کی۔شاہ‘ جو ہفتہ کے روز مدھیہ پردیش کے گوالیار پہنچے ‘ توقع ہے کہ اجلاس میں بی جے پی کی سالانہ رپورٹ پیش کریں گے ‘ مذکورہ اجلاس میں دو ہزار مندوبین کی شرکت متوقع ہے
۔توقع ہے کہ وہ سنگھ کے اعلی قائدین کے ساتھ علیحدہ میٹنگ بھی کریں گے ۔ وہیں سنگھ نے منتظمین کاکہنا ہے کہ انتخابی سیاست میٹنگ کے ایجنڈہ میں شامل نہیں ہے‘ انتخابی تیاریوں کے متعلق تبادلہ خیال کو نظر انداز بھی نہیں کیاجاسکتا ۔
پچھلے سال نئی دہلی میں سلسلہ وار لکچر کے دوران آر ایس ایس سربراہ موہن بھگوات نے بھی این او ٹی اے پر رائے دہی کو مسترد کرنے پر زوردیاتھا ۔
انہوں نے کہاتھا کہ این او ٹی اے کا مطلب ناکارہ لوگوں کو منتخب کرنا ہے۔ ہفتہ کے روز آ رایس ایس جوائنٹ سکریٹری دتاتریہ ہاسابالی نے جب میڈیا کے استفسار پر کہ انہوں نے اپنے کیڈر کو کیا ہدایتیں دی ہیں‘ انہوں نے کہاکہ100فیصد رائے دہندوں تک رسائی کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
شاہ اور بھگوات کی ملاقات کے متعلق انہوں نے کہاکہ ’’ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ وہ یہاں پر ائے ہیں۔ انہوں نے پہلے بھی بھگوات سے ملاقات کی اور یہا ں آکر بھی ملاقات کی ہے ‘‘