بی جے پی کا ساتھ دینے کیلئے ٹی آر ایس کی مجلس سے مفاہمت

12 فیصد مسلم تحفظات پر کے سی آر نے مودی سے کبھی بات نہیں کی‘ کاماریڈی میں روڈ شو سے ریونت ریڈی کا خطاب

کاماریڈی:30؍ ستمبر ( سیاست نیوز) ٹی آرایس پارٹی انتخابات کے بعد مرکز میں بی جے پی کا ساتھ دینے والی ہے ، ان خیالات کا اظہار پردیش کانگریس کے کار گذار صدر ریونت ریڈی نے آج کاماریڈی میں روڈ شو کے موقع پر عوام سے مخاطب کرتے ہوئے کیا ۔ پردیش کانگریس کے کار گذار صدر ریونت ریڈی کے آج کاماریڈی پہنچنے پر ضلع کے صدر بسوا پور پر بڑے پیمانے پر کانگریسی کارکنوں نے ان کا استقبال کیا ۔ مسٹر ریونت ریڈی نے آج بسوا پور کے علاوہ بھکنور ، کاماریڈی مستقر پر بھی روڈ شو سے مخاطب کیا ۔ اس موقع پر انہوں نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ٹی آرایس پارٹی قبل از انتخابات کے ذریعہ عوام کو دھوکہ دینا چاہتی ہے لیکن کانگریس پارٹی قبل از انتخابات کا سامنا کرنا کرنے کیلئے ہر طریقہ سے تیار ہے ۔ ریاست میں مجلس اتحاد المسلمین کے ساتھ مفاہمت کے ذریعہ مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرتے ہوئے کامیابی کے بعد ٹی آر ایس ، بی جے پی کا ساتھ دینے والی ہے ، لہذا ٹی آرایس کے بھکاوئے میں نہ آنے کی خواہش کی ۔ انہوں نے کہا کہ 2014 ء کے انتخابات کے موقع پر شاد نگر کے جلسہ میں واضح طور پر اعلان کرتے ہوئے مسلمانوں کو چار ماہ میں 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن چار سال کا عرصہ گذرجانے کے باوجود بھی مسلمانوں کو تحفظات فراہم نہیں کیا ۔ چیف منسٹر مسٹر چندر شیکھر رائو کے مودی سے بہترین تعلقات ہیں اور اسی تعلقات کی بنیاد پر چیف منسٹر نے زونل نظام کو قائم کیا ہے ۔ لیکن مسلمانوں کے تحفظات کے بارے میں مودی سے کوئی بات چیت نہیں کی ہے لیکن کانگریس کے خلاف بیان بازی کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کیا جارہا ہے اگر چیف منسٹر تحفظات کی فراہمی پر سنجیدہ ہیں تو وزیر اعظم سے کیو ں نمائندگی نہیں کی گئی اگر یہ نمائندگی کیلئے تیار ہیں تو ان کا مکمل طور پر کانگریس پارٹی ساتھ دے گی اور اس کیلئے وزیر اعظم سے بات چیت کرنے کیلئے شبیر علی اور ریونت ریڈی ہمیشہ تیار ہے ۔علیحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام سے قبل ایک لاکھ 25 ہزار ملازمتیں مخلوعہ تھی اور ان چار سالوں میں 2 لاکھ سرکاری ملازمتیں مخلوعہ ہے ۔بے روزگار نوجوانوں کو ملازمتوں کی فراہمی میں حکومت ناکام ہوئی ہے لیکن کے سی آر کے خاندانی افراد کو ملازمتوں کی فراہمی میں کے سی آر مکمل طور پر کامیاب رہے ہیں ۔ عوام کی فکر سے زیادہ کے سی آر کو اپنے خاندان کی فکر ہے جس کی وجہ سے خاندان کے ہر شخص کو سیاسی ملازمت فراہم کی ہے ،مسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ ایس ٹی طبقہ کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اس سے بھی انحراف کرلیا لیکن کانگریس پارٹی نے 1976 ء میں ایس ٹی طبقہ کو ریزرویشن فراہم کیا تھا جس کے نتیجہ میں آج یہ قوم ہر میدان میں آگے بڑھ رہی ہے ۔ کانگریس پارٹی ہمیشہ عوام کی بھلائی کیلئے کام کرتی ہے لیکن موجودہ حکومت کا وجود جھوٹ پر قائم ہے ۔ ۔ مسٹر ریونت ریڈی نے مقامی رکن اسمبلی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دو مرتبہ منتخب ہونے کے باوجود بھی اسمبلی میں آج تک کاماریڈی حلقہ کے مسائل کو پیش کرنے میں ناکام ثابت رہے جبکہ محمد علی شبیر ہمیشہ عوامی مسائل کو اسمبلی اور اس کے باہر بھی پیش کرتے ہوئے حلقہ کی بے مثال ترقیاتی کام انجام دئیے جس کی وجہ سے اس علاقہ میں سب اسٹیشن ، شوگر فیکٹری کے علاوہ دیگر کئی کام انجام دئیے گئے ۔ انہوں نے ریاستی وزیر زراعت پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے حلقہ میں ان کے خاندانی افراد کی دھاندلیوں میں دن بہ دن اضافہ ہوتے جارہا ہے اور اسی طرح یلاریڈی حلقہ کے سابق رکن اسمبلی بھی ایس سی طبقہ کی اراضیات غیر مجاز طور پر قبضہ کررہے ہیں مسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ اقل ترین قیمتوں کی ادائیگی کیلئے مطالبہ کرنے والے مرچ کے کسانوں کو جیل بھیجنے کا اعزاز بھی کے سی آر کو حاصل ہے اور ان کے فرزند ریت مافیا کو فروغ دیتے ہوئے ایس سی طبقہ کے افراد کو لاریوں تلے روندتے ہوئے غیر مجاز ریت مافیا کو فروغ دینے کا بھی الزام عائد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں ٹی آرایس کامیاب ہوئی تو ریاست میں لوٹ کھسوٹ کو فروغ دے گی ۔انہوں نے عوام سے محمد علی شبیر کو بھاری اکثریت سے کامیاب بنانے کی اپیل کی ۔ اس موقع پر قانون ساز کونسل کے اپوزیش لیڈر محمد علی شبیر نے بھی مخاطب کرتے ہوئے کے سی آر کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔اس موقع پر جگہ جگہ پر مسٹر ریونت ریڈی کا عوام نے شاندار استقبال کیا اور بسوا پور سے کاماریڈی تک 20 کلو میٹر بائیک ریالی نکالی گئی اور عوام بھاری تعداد میں شرکت کرتے ہوئے ریونت ریڈی کا استقبال کیا ۔ اس موقع پر کانگریس پارٹی کے قائدین طاہر بن حمد صدر ضلع کانگریس نظام آباد، محمد غوث سابق کارپوریٹر حیدرآباد ، محمد عرفان ، محمد جاوید کے علاوہ میر ہدایت علی حاجی ، کے سرینواس رائو ، موہن ریڈی ایم پی ٹی سی ، سریندریلاریڈی ، علی بن عبداللہ ، محمد خالق، محمد الیاس فرزند محمد علی شبیر ، محمد اسحاق شیرو کے علاوہ دیگر بھی موجود تھے ۔