ونئے کٹیار کے بیان کو شاہی امان نے گوڑے دان میں ڈالا
نئی دہلی۔بابری مسجد ‘ تاج محل‘ او رٹیپو سلطان پر حملہ کرنے کے بعد اب بی جے پی کے فرقہ پرست لیڈرونئے کٹیار نے شاہی جامع مسجد پر حملہ کیاہے اور اس کو جمنا دیوی کا مندر قراردیا ہے لیکن اس بیان کو سازش قراردیتے ہوئے شاہی امام سید احمد بخاری نے کوڑے دان میں ڈال دیا ہے۔ حالانکہ شاہی امام نے ونئے کٹیار کے بیان پر کسی کو کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم انقلاب بیوروسے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ فرقہ پرستوں کی سازش خوب سمجھتے ہیں۔
انہو ں نے کہاکہ ونئے کٹیار نے گجرات اسمبلی انتخابات کو سامنے رکھ کر یہ متنازع بیان دیا تھا تاکہ معاملہ میڈیا میں ائے‘ ٹی وی پر بحث شروع ہو اور اس کافائدہ گجرات میں حاصل کیاجائے لیکن میرے نزدیک اس بیان کی کوئی اہمیت نہیں ہے‘ چنانچہ ہم نے اس پر کسی کو بیان نہیں دیا۔واضح رہے کہ ونئے کٹیار کے بیان کے بعد سے ہی شاہی امام کے یہاں الکٹرانک میڈیا والوں کی لائن لگ گئی تھی اور ان سے بیان دینے کو کہاجارہا تھا لیکن شاہی امام اس پر کوئی بیان نہیں دیا۔ انہوں نے کہاکہ ونئے کٹیار کوکون نہیں جانتا چنانچہ اس کی ہماری نظر میں کوئی اہمیت نہیں ہے۔
واضح رہے کہ کٹیار نے اپنے بیان میں کہاہے کہ دہلی کی شاہی جامع مسجد جمنادیوی مندر کو توڑ کر بنائی گئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اگر بات بابری مسجد نہیں بنی تو ہم ملک میں 2000مقامات پر مندر کا دعویٰ ٹھوک دیں گے۔ بابری مسجد کی ملکیت کا مقدمہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور اس پر ملک میں مبا حثے بھی ہورہے ہیں ۔ تاہم اسی دوران بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ونئے کٹیار نے انتہائی اشتعال انگیزی سے کام لیتے ہوئے مضحکہ خیر دعوی کیاہے کہ دہلی کی شاہی مسجد جمنادیوی مندر ہے۔
ا س سے پتہ چلتا ہے کہ بابری مسجد کی جگہ رام جنم بھومی ہونے کا بی جے پی او رآر ایس اسی کا دعوی بھی صرف جھوٹ کا پلندہ ہے ۔ صرف یہی نہیں ونئے کٹیار نے یہ بھی دعوی کیا کہ ملک کے اندر مغل طاقتوں نے تقریبا دوہزار مندروں کو منہدم کیا ہے۔ کٹیار نے اس سے قبل یہ بھی دعوی کیاتھا کہ تاج محل ایک مندر ہے۔ کٹیار نے مضحکہ خیز دعوی کرتے ہوئے کہاکہ مغلوں کی آمد سے قبل جامع مسجد جمنا دیوی مندر کے نام سے مشہورتھی۔
کٹیار نے تاج محل کو تیجو مندر ہونے کا دعوی بھی کیا۔ قابل ذکر ہے کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے پروپگنڈہ مشینری ایک طویل عرصے سے ملک میں تاریخی مساجد کے خلاف جھوٹے پروپگنڈے میں مصروف ہیاور وہ مسلمان جو یہ سمجھتے ہیں کہ صرف بابری مسجد کے قضیہ کے دوستانہ حل سے اس ملک میں مندر مسجد کے جھگڑے پر لگام لگ جائے گی وہ انتہائی غلط فہمی میں ہیں کیونکہ آر ایس ایس اور بی جے پی کسی مسجد پر اکتفا نہیں کریں گے بلکہ ملک کی دیگر مساجد کو بھی نشانہ بنایاجائے گا