بیگم پیٹ ریلوے اسٹیشن خواتین کے کنٹرول میں

بہتر خدمات ، مثالی اسٹیشن ، حادثات میں کمی ، 28 خاتون عہدیدار
حیدرآباد ۔ یکم اگست (سیاست نیوز) سماج میں عام طور پر خواتین کی صلاحیتوں کا اعتراف نہیں کیا جاتا لیکن موجودہ سماج میں کوئی شعبہ ایسا نہیں جہاں خواتین نے اپنی قابلیت اور صلاحیت کے ذریعہ ہر کسی کو داد و تحسین دینے پر مجبور کردیا ۔ حالیہ عرصہ میں حکومت کی جانب سے مختلف سرکاری خدمات میں خواتین کی نمائندگی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ دفتری معاملات میں خواتین کا رول پھر بھی قابل فہم ہے لیکن امن و ضبط کی برقراری اور غیر سماجی عناصر پر نظر رکھتے ہوئے جرائم پر قابو پانا خواتین کے بس کی بات نہیں۔ اس کے باوجود حیدرآباد میں بیگم پیٹ ریلوے اسٹیشن کا مکمل کنٹرول خواتین کے ہاتھ میں ہے۔ 28 رکنی خواتین کی ٹیم بیگم پیٹ ریلوے اسٹیشن کی کارکردگی کو دیگر اسٹیشنوں کے مقابلہ میں بہتر بناتے ہوئے اپنی صلاحیت کا لوہا منوالیا ہے۔ مسافرین کو ٹکٹوں کی اجرائی سے لیکر ریلوے اسٹیشن میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام اور خودکشی کے واقعات میں کمی یقینی طور پر ریلوے پولیس پروٹیکشن فورس سے وابستہ خاتون عملہ کا کارنامہ ہے۔ اسٹیشن کے کمرشیل آپریشن یعنی ریزرویشن ، بکنگ جنرل اور ٹکٹ چیکنگ میں 18 خواتین تعینات ہے۔ 10 رکنی سیکوریٹی عملہ تین شفٹوں میں خدمات انجام دے رہا ہے ۔ ٹکٹوں کی فروخت سے بیگم پیٹ ریلوے اسٹیشن کو روزانہ چار لاکھ روپئے کی آمدنی حاصل ہوتی ہے ۔ اس اسٹیشن سے روزانہ تقریباً 50,000 سے زائد مسافرین سفر کرتے ہیں ۔ بیگم پیٹ ریلوے اسٹیشن سے 121 لوکل ٹرین ، 11 ایکسپریس ٹرین اور 9 پیسنجر ٹرینس گزرتی ہیں۔ اسٹیشن کے اطراف کی کالونیوں سے تعلق رکھنے والے افراد پٹریاں عبور کرتے ہوئے راستہ طئے کرتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ 50 تا 60 افراد روزانہ پٹریاں عبور کرتے ہوئے اپنی منزل کو پہنچتے ہیں۔ ان افراد کو ٹرین کی زد میں آنے سے بچانا اور مسلسل نگرانی کرتے ہوئے حادثات کو روکنا ریلوے پروٹیکشن فورس کے خاتون عملہ کے لئے کسی چیلنج سے کم نہیں۔ بیگم پیٹ پر یہ ریلوے اسٹیشن تلنگانہ کا ایک مثالی اسٹیشن بن چکا ہے۔ مسافرین نے اسٹیشن میں خواتین کے راج پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ خالص پیشہ ورانہ انداز میں خواتین اپنے فرائض انجام دے رہی ہے۔ آر پی ایف کی سب انسپکٹر پی وی رنگما کو اپنے اسٹاف کے ساتھ مسافرین کے درمیان گشت کرتے ہوئے اور قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کو تحویل میں لیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ پی وی رنگما ریلوے قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کو بھوئی گوڑہ میں واقع سیکنڈ میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ ریلوے کورٹ میں پیش کرتی ہے۔ گزشتہ دو ماہ قبل اسٹیشن میں ٹکٹ اگزامینر کی حیثیت خدمات کا آغاز کرنے والی ناندیڑ ڈیویژن کی مسز کے کاماشکی نے کہا کہ انہیں خواتین سے چلائے جانے والے ریلوے اسٹیشن میں کام کرنے کی خوشی ہے۔ تمام خواتین باہم تال میل کے ذریعہ فرائض انجام دے رہی ہیں۔ آر پی ایف ہوم گارڈس کی مسلسل چوکسی کے نتیجہ میں پٹریوں پر حادثات میں کمی واقع ہوئی ہیں۔ روزانہ دو گھنٹے عوام کو پٹریوں پر جانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ 9 مارچ سے سڑک عبور کرتے ہوئے صرف ایک واقعہ پیش آیا جبکہ سابق میں ہر ماہ کئی اموات واقع ہوتی رہی ہے۔ آر پی ایف عملہ نے فوڈ بورڈنگ اور خواتین و معذورین کے کوچیس میں سفر کرنے کے واقعات کو روکنے میں کامیابی حاصل کی۔ خاتون عملہ کی چوکسی کا صبح 5 بجے آغاز ہوتا ہے اور رات 8.30 بجے آخری ٹرین گزرنے تک وہ مستعد رہتے ہیں۔ کمرشیل چیف بکنگ آفیسر رادھا نے بتایا کہ ممبئی ، راجکوٹ اور رائچور جانے والی ٹرینیں بھی اسی اسٹیشن سے ہوکر گزرتی ہیں۔ الغرض خواتین نے بیگم پیٹ ریلوے اسٹیشن کو مثالی اسٹیشن میں تبدیل کردیا ہے۔