نئی دہلی: بیرونی اگریکلچرل سروسیس/محکمہ زراعت یو ایس ‘ ہندوستان بشمول برازیل نے قومی سطح کے سرفہرست بیف ایکسپورٹرس برائے سال2016کی ایک فہرست جاری کی ہے۔
مودی حکومت کے اقتدار میں انے کے بعد ہندوستان بیف کی درآمد میں ہندوستان نے سال2015میں پہلا مقام حاصل کیاتھا اور اسی سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے سال 2016میں بھی ہندوستان بیف کی درآمد میں پہلا مقام پر ہی قائم ہے۔
جاریہ سال ہندوستان نے 1850میٹرک ٹنس بھینس کا گوشت درآمد کیا ہے ۔جبکہ ہندوستان میں بیف کے متعلق کافی الجھن پائی جاتی ہے ‘ محکمہ زراعت یو ایس نے بھینس کے گوشت کو یہاں بیف قراردیا ہے۔
انڈیا ‘ برازیل ‘ یونائٹیڈ اسٹیٹس اور آسٹریلیا 66فیصد بیف کی درآمد کرتے ہیں جبکہ چین بشمول جاپان‘ روس اور ساوتھ کوریا دنیا کا سرفہرست ملک ہے جو بیف کی برآمد کرتا ہے ۔
معاشی سال برائے2015-16ہندوستان نے بیف کی درآمد سے 26,682کروڑ روپئے کی کمائی کی ہے۔ہندوستان میں جہاں چار ریاستوں میں بڑے جانور کی ذبیحہ پر چار ریاستوں( چندی گڑ‘ چھتیس گڑ‘ ہماچل پردیش اور جموں اینڈکشمیر ) میں امتناع عائد کئے جانے کے باوجود بیف کی درآمد میں ملک کا سرفہرست ہونا ایک معنی خیز انکشاف ہے۔
امتناع پر کسی قسم کی خلاف ورزی سخت سزا اور جرمانے کا سبب بنتا ہے۔چھتیس گڑ میں بڑے جانور کے ذبیحہ یا گھر میں بیف برآمد ہونے یا کسی دوسری ریاست کو بیف کی درآمد کرتے ہوئے پکڑے جانے پر سات سال کی جیل او رپچاس ہزار روپئے کا جرمانہ عائد کیاجاتا ہے ۔
اسی طرح ہماچل پردیش میں پانچ سال کی سزا ء ہے جبکہ جموں اینڈ کشمیر میں بیف کی فروخت پر پانچ سال کی سزا او رجانور کی قیمت سے پانچ گناہ زیادہ جرمانہ عائد کیاجاتا ہے۔
You must be logged in to post a comment.