نئی دہلی : بھیما کورے گاؤں تشدد سے جڑے معاملے میں کی گئی پانچ بائیں بازو کے مفکرین کی گرفتاری پر سپریم کورٹ کی سماعت ہوئی ۔سماعت کے دوران فریقین میں تھوڑی سی بحث دیکھنے میں آئی ۔سپریم کورٹ میں مہاراشٹرا حکومت نے اپنا موقف رکھتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس پختہ ثبوت موجود ہیں جن کی بنیاد پر گرفتاری کی گئی ہے ۔کورٹ اس مقدمہ کی اگلی سماعت بدھ کے روز رکھی ہے ۔ کورٹ نے کہا کہ اگلی سماعت میں حکومت کواپنا موقف رکھنے کیلئے ۲۰؍ منٹ او رمتاثرین کو ۱۰؍ منٹ کا وقت دیا جائے گا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم تمام ثبوتوں کو بغور دیکھیں گے او رفیصلہ لیں گے ۔ اگر مطمئن نہیں ہوئے تو تومعاملہ منسوخ بھی ہوسکتا ہے ۔
مہاراشٹرا حکومت نے کورٹ میں دعوی کیا ہے کہ انہیں ایک لیپ ٹاپ ، ایک ہارڈ ڈسک سے کئی طرح کے ثبوت دستیاب ہوئے ہیں ۔مہاراشٹرا حکومت پہلے ہی اس معاملہ میں ایس آئی ٹی کی مخالفت کررہی ہے۔سماجی کارکنوں کے وکیل ابھیشک منو سنگوی نے سپریم کورٹ میں کہا کہ ان میں سے کوئی بھی ملزم الگار پریشد کی تقریب میں شرکت نہیں کیا تھا اور نہ ہی ایف آئی آر میں ان میں سے کسی کا نام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ورا راؤ کے خلاف ۲۵؍ مقدمے تھے ان تمام معاملوں میں انہیں بری کیا جا چکا ہے ۔
ورنان گانجالوس ۱۸؍ معاملوں میں ملزم تھے ۱۷؍ میں بری کئے جاچکے ہیں ۔مہاراشٹرا حکومت کی پیر وی کررہے سینئر وکیل تشار مہتہ نے کہا کہ گرفتار کئے گئے لوگوں کو نہ صرف اس معاملے میں شامل ہونے کی وجہ سے گرفتا ر کیاگیا ہے بلکہ یہ بھی پایا گیا ہے کہ یہ لوگ ملک کے امن وسکون کونقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
دریں اثناء اس معاملے میں مرکزی حکومت نے عدالت کے معاملے دخل اندازی کرتے ہوئے کہا کہ نکسل ازم ایک سنگین مسئلہ ہے جو پورے ملک میں پھیل رہا ہے ۔مرکزی حکومت کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ کیا متعلقہ عدالت اس معاملہ کو نہیں دیکھ سکتی ہے ؟ ہر معاملہ سپریم کورٹ میں کیو ں لایا جاتا ہے ۔یہ کام نچلی عدالت کا ہے او ریہ قانونی دائرہ میں ہونا چاہئے۔