قرآن حکیم اور بائبل بھی تقسیم کرنے مہاراشٹرا کے وزیر تعلیم کی پیشکش
ممبئی۔ یکم ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) مہاراشٹرا کے وزیر تعلیم ونود تاؤڑے نے آج بھگوت گیتا کو ایک ’طریقہ حیات‘ اور ’ایک غیرمذہبی کتاب‘ قرار دیا اور کہا کہ تعلیمی اداروں میں اس کتاب کی تقسیم کوئی فرقہ پرستی نہیں ہے۔ تاؤڑے نے کہا کہ دیگر مذاہب کی مقدس کتابوں کے نسخے بھی کالجوں میں تقسیم کئے جاسکتے ہیں بشرطیکہ یہ مفت دستیاب رہیں۔ تاؤڑے نے جنوبی ممبئی کے کرگام میں بھکتی ویدانتا ودیارتھی ریسرچ سنٹر کے افتتاح کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آئے دن اگر کوئی کسی تعلیمی اداروں میں بھگوت گیتا تقسیم کرنے کی سوچتا بھی ہے تو اس اقدام کو دراصل تعلیمی نظام کو زعفرانی بنانے بی جے پی کی کوشش قرار دیا جاتا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’آج کل کوئی بھگوت گیتا تقسیم کرتا ہے تو اس کو فرقہ پرستی سمجھا جاتا ہے۔ اس ذہنیت سے ہم آخر کب باہر نکلیں گے‘‘۔ حتی کہ جماعت اول کے طالب علم کو بھی گیتا کے ذریعہ زندگی کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں سمجھایا جاسکتا ہے‘‘۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ ’’گیتا کو ویدوں، اُپنشدوں مذہبی مواد نہیں سمجھا جانا چاہئے بلکہ اس کو فلسفیانہ اور سائنسی نوعیت کا مواد سمجھا جانا چاہئے۔ اس کو مخصوص ماننے والوں تک محدود نہیں رکھا جانا چاہئے بلکہ عام آدمی تک اس کو دستیاب بنایا جانا چاہئے کیونکہ یہ ضابطہ اور طریقہ حیات ہے۔ تاؤڑے نے کہا کہ ’’اگر قرآن اور بائبل کے نسخے بھی مفت فراہم کئے جاتے ہیں تو ہم اُنہیں کالجوں میں تقسیم کریں گے۔ واضح رہے کہ علاقہ ممبئی کیلئے اعلیٰ تعلیم کے جوائنٹ ڈائریکٹر کے دفتر نے جولائی میں ایک مکتوب جاری کرتے ‘A’ اور ‘A+’ زمرہ کے کالجوں کو اپنے دفتر سے بھگوت گیتا کے نسخے حاصل کرنے کیلئے کہا تھا۔ اس اقدام سے تنازعہ پیدا ہوگیا تھا اور اپوزیشن کانگریس نے اس اقدام کو دراصل نظام تعلیم کو ’’زعفرانی رنگ دینے بی جے پی کی کوشش‘‘ قرار دیا تھا۔