کوئی بھی سیاسی جماعت مسلمانوں کی ہمدرد نہیں ہے مگر چھوٹے او ربڑے دشمن کے فرق کا محسوس کرتے ہوئے ملک کے مسلمانوں کو اپنے سیاسی شعور کا ثبوت دینا ہوگا۔سماجی انصاف‘ ہمدردی اور صلہ رحمی کی تعلیم اسلام نے دی ہے مگر مسلمانوں کو مشکوک اور مشتبہ سماج کے طور پر پیش کرتے ہوئے آر ایس ایس ملک کے اکثریتی طبقے کو مسلمانوں کا دشمن بنانے کی سازشیں کررہی ہے۔
پچھلے چار سالوں میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اکثریتی طبقے کے اندر زہر گھولنے میں بڑی حدتک آر ایس ایس کامیاب بھی رہی ہے اور اس کی وجہہ مسلمانوں کے درمیان میں پوشیدہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے ایجنڈ ہیں جن کی پہچان ضروری ہے۔
پچھلے سالوں میں اترپردیش ‘ گجرات‘ کرناٹک کے بشمول ملک کی مختلف ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہوئے جس میں کرناٹک کو چھوڑ کر باقی تمام ریاستوں میں بی جے پی کو جیت ملی اور اس کی وجہہ کا اگر ہم جائزہ لیں تو یہ بات واضح ہوجائے گی کہ بی جے پی کی جیت میں خود ساختہ مسلم قائدین کا رول کافی اہم ہے۔
گجرات میں آزاد امیدوار کے طور پر مہارشٹرا‘ اترپردیش او ربہار میں اے ائی ایم ائی ایم کے نام پر کرناٹک میں نوہیرا شیخ کی پارٹی کے نام پر اقلیتی ووٹ کی تقسیم کی بڑی سازش کی گئی اور اس میں آر ایس ایس اور بی جے پی کامیاب بھی رہی۔
بی جے پی قائدین کا ماننا ہے کہ نریندر مودی کا دور ان کے لئے کچھ ٹھیک نہیں ہے اور وہ اس سے خوش نہیں ہیں مگر ان کا ماننا ہے کہ چار سالوں میں نریندر مودی نے مسلمانوں کو اس قدر دبادیا ہے کہ پچھلے ساٹھ سالوں میں کسی حکومت نے ایسا نہیں کیا او ریہی خوشی ہے وہ مودی کو دوبارہ منتخب کرنا چاہتے ہیں۔
افسوس اس بات کا ہے کہ مسلمانوں مسلکی جھگڑوں میں الجھے ہوئے ہیں ‘ آپسی رسہ کشی مسلمانوں کی سب سے بڑی کمزوری بنی ہوئی ہے جس کا فائدہ فرقہ پرست ذہنیت کے حامل لوگ اٹھارہے ہیں ‘ اگر مسلمانوں آپسی رسہ کشی اور مسلکی جھگڑوں سے بالاتر ہوکر متحد ہوجائیں ۔
حالانکہ بی جے پی اس بات کا دعوی کرتی ہے کہ شیعہ مسلمان اس کے ساتھ ہیں اور یہ حقیقت نہیں ہے مگر ہمارے مسلکی جھگڑوں کا وہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ سب سے اہم اسلام کے سماجی مساوات کے پیغام کو گھر گھر تک پہنچنے کی ضرورت ہے۔
ہمیں چاہئے کہ دیگر بردران وطن سے میل میلاپ بڑھائیں او رانہیں اسلام کے متعلق پھیلائی جانے والی بدگمانیوں کی حقیقت سے واقف کرائیں۔ لوجہاد کے نام پر من گھڑت ویڈیو اور تصایروں کا استعمال ‘ مسلم قائدین کی بھڑکاؤتقریروں کا استعمال کرتے ہوئے نہ صرف مسلمانوں کی شبہہ کو متاثر کرنے کاکام کیاجارہا ہے بلکہ اکثریتی ووٹوں کو متحدکرنے کی سازش بھی آر ایس ایس اور بی جے پی کررہی ہے ۔
اگر یہ اس سازش میں کامیاب ہوجائیں تو پھر ہندوستان دنیا کی عظیم جمہوریت باقی نہیں رہے گا۔ ان خیالات کا ظہیر الدین علی خان نے بھٹکل میں منعقدہ صحافیوں کے ایک ورک شاپ سے کیا۔ پیش ہے مکمل ویڈیو ضرور سنیں