بھتیجے کی جانب سے پولیس افسرکو تھپڑ رسید کرنے کے واقعہ سے ایس پی لیڈر نے خود کو الگ تھلگ کرلیا

لکھنو:صدر نشین اترپردیش قانون ساز کونسل وسماج وادی پارٹی لیڈر رمیش یادو نے اپنے بھتیجے موہت یادو دوری اختیار کرلی جو ایٹھا میں ایک پولیس سب انسپکٹر کو تمانچہ رسید کرنے کے بعد تنازع کا شکار ہوا ہے۔

مارپیٹ کا یہ واقعہ اس وقت کیمرے کی قید میں آیا جب موہت نے مبینہ طور پر وی ائی پی علاج کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک اسپتال کے عملے پر حملہ کردیا تھا۔ایس پی لیڈر نے اس واقعہ کی سختی کے ساتھ مذمت کرتے ہوئے بھتیجے کے خلاف سخت کاروائی کرنے کو کہا ہے۔قانون سے بالاتر کوئی نہیں ہے ‘ رمیش یادو نے ایک مکتو ب لکھ کر اس بات پر زوردیا اور کہاکہ موہت ان کا بھتیجا ہے مگر وہ ان کے ساتھ نہیں رہتا ہے اور وہ اس ناخوشگوار واقعے کے متعلق کچھ نہیں کریں گے جو چونکا دینے والا ہے اور وہ قانون ساز ہیں۔

رمیش یادو نے کہاکہ ’’ موہت یادو جو کہ میرے بھائے نریندر سنگھ یادو کا بیٹا ہے وہ ہمارے ساتھ نہیں رہتا اور نہ ہی اس کے ساتھ ہمارا کوئی رشتہ ہے۔ جو رویہ اس نے اختیار کیا ہے قابل مذمت ہے۔ پولیس اور اسپتال عملے کے ساتھ اس کا رویہ ناقابل معافی ہے‘ اس کی بدعملی کی اس کو سزاء ملنا چاہئے‘‘۔

انہوں نے مزید کہاکہ ’’ موہت پر مقدمہ چلنا چاہئے۔ قانون سے بالاترکوئی نہیں ہے‘ اگر وہ میرا بیٹا یا کوئی رشتہ دار کیوں نہ ہو۔میں متذکرہ واقعہ پر کچھ نہیں کرونگا۔ ایساکبھی بھی میں نے نہیں کیا اور نہ ہی ایسی حرکت کی میں حمایت کرونگا‘‘۔

سماج وادی پارٹی لیڈر نے بھتیجے رمیش یادوکوکیمرے میں اس وقت قید جب وہ اپنے قریب میں کھڑے ہوئے پولیس عملے پر حملہ کرنے سے قبل ریاست کی سابق میں برسراقتدار سیاسی جماعت سے اپنے تعلقات کی دھمکیاں دے رہاتھا۔ایٹھا سماج وادی پارٹی کے بانی ملائم سنگھ یادو کا مضبوط گڑ مانا جاتا ہے۔

موہت کی ڈاکٹر س سے ایک ایکسرے کو لیکر بحث ہوئی اور اسی دوران اس نے ایک ریڈیولوجسٹ اور دو ٹیکنیشنس کے ساتھ مارپیٹ کی۔

جب موقع پر پولیس پہنچی تو یادو نے ان سے بھی بحث شروع کردی اور ایک سینئر سب انسپکٹر جیتندر سنگھ اور دیگر پولیس والوں کو تمانچہ رسید کردیا۔

پولیس افسروں کو تمانچے مارتے وقت وہ شخص چلا رہا تھا ’’ میرا نام موہت یادو ہے‘‘۔پولیس افسروں کے ساتھ پر ڈیوٹی کے دوران مارپیٹ کے الزام میں یادو کوگرفتار کرلیا گیا ہے