بہار۔ پولیس کی تحقیقات میں یہ بات سامنے ائی ہے کہ شمال مشرقی ریاستوں بالخصوص آسام اور تریپورہ سے بچوں کو یہاں لایاجاتا ہے‘ تاکہ بہار کے بودھ گیا میں انہیں مانٹسیری کی خصوصی تربیت دی جائے وہیں مبینہ طور پر کہاجارہا ہے کہ انہیں جسمانی کاروبار میں ملوث کیاجاتا ‘ یہاں تک کہ انہیں ریاست کے باہر ‘ خاص طور پر کلکتہ کو اپنے خاص گاہکوں کے لئے روانہ کیاجاتا تھا۔
اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم ( ایس ائی ٹی )کے ایک رکن نے کہاکہ بنگلہ دیشی میں گرفتار بدھسٹ مانک بھانٹی سنگھ پریا سوجوئے کی نگرانی میں چلائے جانے والے پرجنا جیوتی نووائس اسکول اور میڈیشن سنٹر میں بچوں اپنے گرو کے نقش قدم پر چلنے سے انکار کردیتے تو انہیں بے رحمی سے جسمانی سزائیں دی جاتی تھیں۔
بعض اوقات بچوں کو کمرے میں بند کرکے بناء کھانے او رپانی کے رکھا جاتا ۔افیسر نے مزید کہاکہ رات کے اوقات میں بچوں کو زبردستی صدر مانک کے ساتھ برہنا رقص کرنے پر مجبور کیاجاتاتھا۔گیا کے سینئر سپریڈنٹ آف پولیس ( ایس ایس پی) راجیور مشرا کی تشکیل شدہ ٹیم نے جمعرات کے روز تحقیقات میں کہاکہ سنٹر میں15بچوں کا جنسی او رجسمانی استحصال ہوا ہے
۔ٹیم کی قیادت بودھ گیا کے ڈپٹی سپریڈنٹ آف پولیس رامن کمار چودھری اور نگرانی سٹی سپریڈنٹ آف پولیس انل کمار کررہے ہیں۔سوجوئے جو کہ سنٹر کا ہیڈ مانک ہے کو چہارشنبہ کے روزایک درجن سے زائد لڑکوں کے جنسی استحصال کے الزام میں گرفتار کرنے کے بعد دوسرے روز گیا کی مقامی عدالت میں پیش کیاگیا۔
عدالت نے اسی چودہ روز کی قانونی تحویل میں دیکر گیا سنٹرل جیل روانہ کردیا۔بچوں کو گیامیں انوراگ نارائن میگدھ میڈیکل کالج اور اسپتال( اے این ایم ایم سی ایچ)کو میڈیکل جانچ کے لئے لے جایاگیا۔ان میں سے چار کو جوڈیثرل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیاگیا تھا کہ ان کا بیان قلمبند کیاجاسکے۔
متاثرین کے والدین میں زیادہ تر غریب لوگ ہیں جنھوں نے رپورٹرس سے کہاکہ وہ اپنے بچوں کو بودھ گیا مانٹسیری بھیجنے کے لئے فی کس ایک ہزار روپئے ادا کئے ہیں۔ پولیس کو بودھ گیا کہ ایک ارون کمار کی تلاش ہے‘ جس نے آسام سے بچوں کوبودھ گیا لانے کی کارستانی میں شامل ہے۔
ایس پی کمار نے کہاکہ’’ تمام زایوں سے ہم کیس کی تحقیقات کررہے ہیں۔ طبی جانچ کے بعد بچوں سیکشن164کے تحت بیان درج کرایاجارہا ہے‘ ہم انہیں اپنے والدین کے ساتھ گھر جانے کی منظوری دی ہے‘‘۔
انٹرنیشنل بدھسٹ کونسل( ائی بی سی) نے جمعرات کے روز بودھ گیا میں ایک ایمرجنسی میٹنگ طلب کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی جس میں ’’ مذہبی تعلیمات کے نام پر بچوں کے ساتھ گھناؤنے جرائم انجام دینے کے واقعات‘‘ کو قابل مذمت قراردیا۔
کونسل سکریٹری پرگیا بھانٹیہ نے وہیں رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ پورے بودھ گیا میں 160سے زائد بدھسٹ مانٹسیری ہیں جس میں سے صرف 55بودھ گیا مندر انتظامیہ کمیٹی یا پھر کونسل میں رجسٹرار ہیں
۔سکریٹری نے کہاکہ’’ مذکورہ ضلع انتظامیہ کو اس میں مداخلت کرتے ہوئے ماباقی مانٹسیری کے رجسٹریشن کو یقینی بنانے ہوگا تاکہ ان کی کارکردگی پر نظر رکھی جاسکے‘‘