بنگلہ دیش میں 87 ہزار روہنگیا پناہ گزینوں کی آمد

2000 روہنگیا دورافتادہ جزیرہ منتقل، پاکستان کا میانمار پر زور

کاکس بازار ۔ 4 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) 87 ہزار جن میں سے بیشتر روہنگیا پناہ گزین ہے، میانمار میں 25 اگست سے تشدد کے عروج کی وجہ سے پڑوسی ملک بنگلہ دیش جہاں مسلمانوں کی غالب آبادی ہے، منتقل ہوگئے ہیں۔ بنگلہ دیش نے سرحدی علاقوں میں اپنی چوکسی میں اضافہ کردیا ہے اور بنگلہ دیش کے عہدیدار 2000 سے زیادہ روہنگیا مسلم پناہ گزینوں کو ایک دورافتادہ جزیرہ منتقل کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ یانگون سے موصولہ اطلاع کے بموجب بی بی سی برما کی برمی زبان میں خدمات نے آج کہا کہ وہ مقبول میانمار ٹی وی چینل پر سنسر شپ کا حوالہ دیکر نشریہ کے معاہدہ پر امتناع عائد کرنے پر حکومت میانمار کی مذمت کرتی ہے۔ بی بی سی برما نے کہا کہ شرکاء میں مسلم و اقلیت روہنگیا پر تشدد کی وجہ سے اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ دریں اثناء پاکستان نے میانمار پر زور دیا ہیکہ روہنگیا مسلم پناہ گزینوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے۔ اسلام آباد سے موصولہ اطلاع کے بموجب پاکستان کی وزارت خارجہ نے میانمار میں رہنگیا مسلمانوں پر ظلم و تشدد کے واقعات میں اموات کی تعداد بڑھنے اور بڑی تعداد میں لوگوں کے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہونے کی خبروں پر اپنی تشویش ظاہر کرتے ہوئے میانمار کی حکومت سے اس معاملے میں فوری کارروائی کرنے اور تشدد کے شکار روہنگیا مسلمانوں کی سلامتی یقینی بنانے پر زور دیاہے ۔ روزنامہ ‘دی ایکسپریس ٹرائبون’ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ "اگر ان خبروں کی تصدیق ہوجاتی ہے ، تو یہ عین عید الاضحی کے موقع پر سخت تشویش اور تکلیف کا باعث ہیں”۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے پناہ گزیں (یو این ایچ سی آر) کی رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں میانمار میں ظلم و تشدد کا شکار ہونے والے 27 ہزار روہنگیا مسلمان بے گھر ہوئے ہیں، جہاں بنگلہ دیش کی سرحد پر ندی کے ساحل میں سیکڑوں افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جو میانمار سے بنگلہ دیش منتقل ہونے کی کوشش میں ندی کو پار کرتے ہوئے گزشتہ جمعہ کو غرقاب ہوگئے تھے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "اجتماعی قتل ، فرقہ وارانہ تشدد اور میانمار کی سکیورٹی فورس نیز جنگجوؤں کے ذریعہ دیہی گاؤں کو منظم طریقے سے نذر آتش کئے جانے سے حالات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں، جس سے صورتحال بے قابو ہوجانے کا خوف ہے ۔