امریکی کمپنی نے تلنگانہ کو مایوس کردیا، کے ٹی آر کی کوشش رائیگاں، آئی ٹی شعبہ میں حیدرآباد کوشدید جھٹکہ
حیدرآباد۔/4فبروری، ( سیاست نیوز) بنگلور کو ملے گا ’’ ایپل‘‘ اور حیدرآباد کو یکسر نظر انداز کردیا گیا ۔ امریکہ کی ملٹی نیشنل اور ملٹی ٹکنالوجی کمپنی ’ ایپل ‘ کو حاصل کرنے کیلئے یوں تو ہندوستان کی تمام بڑی ریاستوں نے جی توڑ محنت کی جن میں تلنگانہ بھی شامل ہے۔ تلنگانہ حکومت نے یہاں تک دعویٰ کردیا تھا کہ ’ ایپل ‘ نے حیدرآباد میں اپنے یونٹ کے آغاز کا وعدہ کیا ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور ان کے فرزند وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی آر نے ایپل کے ذمہ داروں کا شاہانہ استقبال کیا اور ایپل کمپنی کے تیار کردہ آئی فون کے ساتھ سیلفی بھی لی تھی۔ تلنگانہ حکومت بس اس انتظار میں تھی کہ امریکی کمپنی حیدرآباد میں اپنے یونٹ کے قیام کا باقاعدہ اعلان کردے گی لیکن اچانک معاملہ اُلٹ گیا۔ کرناٹک حکومت نے بنگلور میں ’ ایپل ‘ کے یونٹ کے قیام کا اعلان کردیا۔ اس طرح دو پڑوسی ریاستوں کی مسابقت کے درمیان بنگلور کو ’ ایپل‘ اور حیدرآباد کے حق میں ٹائیں ٹائیں فش رہا ۔ وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی نے چند روز قبل ہی ایپل کمپنی کے بارے میں کئی دعوے کئے تھے لیکن کمپنی نے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یونٹ کے قیام کیلئے دستیاب انفراسٹرکچر اور سازگار ماحول کے سلسلہ میں بنگلور کو حیدرآباد پر ترجیح دی ہے۔ کمپنی کے اس فیصلہ سے تلنگانہ کو سخت مایوسی ہوئی۔ حیدرآباد جو کبھی انفارمیشن ٹکنالوجی کے شعبہ میں بنگلور کو مات دے چکا تھا لیکن نئی ریاست کے قیام کے بعد حیدرآباد میں صرف دعوؤں کے سوا کچھ نہیں رہا اور ملٹی نیشنل کمپنیاں بنگلور کا رُخ کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔ ایپل کمپنی اگر حیدرآباد میں قائم ہوتی تو یقینی طور پر ریاست کی شان میں اضافہ تصور کیا جاتا۔ یہ کمپنی کنزیومر الیکٹرانکس، کمپیوٹر سافٹ ویر کے علاوہ ہارڈ ویر پراڈکٹس جیسے آئی فون ( اسمارٹ فون ) ، آئی پیاڈ ٹیبلڈ کمپیوٹر، MAC پرسنل کمپیوٹر، IPODپورٹیبل میڈیا پلیر، ایپل واچ اور ایپل ٹی وی کی تیاری کیلئے شہرت رکھتی ہے۔ کرناٹک کے وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی پرینک کھرگے نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا کہ ’ ایپل‘ نے بنگلور میں یونٹ کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی ٹکنالوجی کمپنی 25ملین ڈالر سے ہندوستان میں اپنا پہلا یونٹ ’ ایپل میاپس‘ بنگلور میں قائم کرے گی۔ کرناٹک کے وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ یہ اعلان کرتے ہوئے مسرت ہورہی ہے کہ دنیا کی سب سے نامور اور معتبر کمپنی ’ ایپل ‘ اپریل سے اپنی مینوفیکچرنگ سرگرمیوں کا آغاز کررہی ہے۔ کھرگے نے کہا کہ ایپل کے نمائندوں نے ریاستی وزراء اور عہدیداروں سے ملاقات کی۔ ایپل کے وفد کی قیادت آئی فون آپریشنس کے نائب صدر پریا بالا سبرامنیم کررہے تھے جو بنگلور کے متوطن ہیں جو 2001 میں کمپنی کے ہیڈ کوارٹر CUPERPINO کیلی فورنیا سے وابستہ ہوئے تھے۔ اگرچہ کمپنی اور کرناٹک حکومت کے درمیان کسی معاہدہ یا یادداشت مفاہمت پر دستخط نہیں ہوئے لیکن کہا یہ جارہا ہے کہ کمپنی ملک میں آئی فونس کی تیاری کے ساتھ آگے بڑھے گی۔ یہ پلانٹ بنگلور کے مضافاتی علاقہ پینیا میں قائم کیا جائے گا۔ ہندوستان میں ایپل کی سرگرمیوں کو وسعت اور مینوفیکچرنگ آپریشن کے بارے میں مرکزی حکومت سے مذاکرات کے بعد قطعی فیصلہ ہوگا۔ مرکزی حکومت کی جانب سے رعایتوں کی پیشکش پر اس کا انحصار ہوگا۔ واضح رہے کہ وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی تلنگانہ کے ٹی راما راؤ نے کمپنی ایپل کا یونٹ حیدرآباد میں شروع کرنے کیلئے کافی مساعی کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ حیدرآباد میں امریکہ کی کمپنیاں گوگل، مائیکرو سافٹ اور امیزان موجود ہیں اور ایپل ان میں ایک اضافہ ہوگا۔ تاہم کرناٹک کی حکومت نے اس بات کی توثیق کی ہے کہ اسے کمپنی کی جانب سے بنگلور میں یونٹ کے قیام کے حق میں مثبت اشارے ملے ہیں۔ کرناٹک حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایپل کی جانب سے بنگلور میں مینوفیکچرنگ یونٹ کے قیام کے فیصلہ سے بنگلور کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوچکا ہے اور یہ بیرونی سرمایہ کاری کیلئے ترجیحی مقام بن چکا ہے۔ اسی دوران تلنگانہ کے سکریٹری برائے انفارمیشن ٹکنالوجی جیش رنجن نے کہا کہ ’ ایپل‘ کی جانب سے کرناٹک میں پلانٹ کے قیام کے سلسلہ میں انہیں کوئی باقاعدہ توثیق نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فطری بات ہے کہ تمام ریاستیں سرمایہ کاری کی خواہاں ہیں تاہم یہ کمپنیوں پر منحصر ہے کہ وہ کہاں سرمایہ کاری کریں۔