بریکسٹ معاہدہ نہ کرنے کے سنگین نتائج کا انتباہ ، یوروپی یونین کی ہنگامی چوٹی کانفرنس طلب
لندن ؍ بروسیلز 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) برطانیہ کے ارکان مقننہ نے آج بریکسٹ مجوزہ معاہدہ کو مسترد کردیا۔ یہ پارلیمنٹ میں اِس معاہدے کے استرداد کا تیسرا مرتبہ ہے۔ اِس کے نتیجہ میں یوروپی یونین سے برطانیہ کے اخراج کے منصوبوں میں مزید اُلجھنیں پیدا ہوگئیں۔ دارالعوام میں ارکان پارلیمنٹ نے برطانیہ کی جانب سے یوروپی یونین سے اخراج کی تجویز کو 344 کے خلاف 286 ارکان پارلیمنٹ کی رائے سے مسترد کردیا۔ یہ اہم رائے دہی آج دن میں برطانیہ میں منعقد کی گئی۔ یوروپی یونین کے قائدین نے اِس رائے دہی کے لئے مزید مہلت عطا کی تھی۔ یوروپی یونین کے بموجب برطانیہ کو 12 اپریل تک یوروپی یونین سے ترک تعلق کی متبادل تجویز پیش کرنے کے لئے مہلت دی گئی تھی۔ ارکان پارلیمنٹ نے اِس سودے کو دوبارہ مسترد کردیا چنانچہ وزیراعظم تھریسامے کو اپنے بریکسٹ منصوبے کے مسترد کردیئے جانے کے بعد 12 اپریل تک اپنا نیا منصوبہ پیش کرنے کی مہلت دی تھی۔ اِس نتیجہ پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیراعظم برطانیہ نے ارکان پارلیمنٹ سے کہاکہ ایوان کا فیصلہ انتہائی سنگین ہے اور اُنھیں اندیشہ ہے کہ ہم اِس عمل کے عروج پر پہونچ گئے ہیں۔ حکومت بریکسٹ کو باقاعدہ بنانے کا عمل جاری رکھنے کے لئے دباؤ ڈالتی رہے گی اور رائے دہی کے بعد پیش کئے ہوئے مطالبات کی تکمیل کی کوشش کرے گی۔ رائے دہی کے نتیجہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یوروپی یونین کی کونسل کے صدر 10 اپریل کو ایک ہنگامی چوٹی کانفرنس طلب کی ہے۔ بریکسٹ کے ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے استرداد کے بعد پاؤنڈ کی قدر میں گراوٹ پیدا ہوئی۔ بروسیلز سے موصولہ اطلاع کے بموجب یوروپی یونین نے ایک غیرمعمولی چوٹی کانفرنس کے لئے اپنے قائدین کو طلب کیا ہے اور برطانیہ کو انتباہ دیا گیا کہ ممکن ہے کہ اُسے یوروپی یونین کے بلاک سے 12 اپریل کو بریکسٹ معاہدے کی عدم موجودگی کی صورت میں خارج کردیا جائے گا۔ وزیراعظم تھریسامے اِس تاریخ سے قبل بریکسٹ معاہدہ کی متبادل تجویز کی صورت گری کرنے میں مصروف ہیں۔