بدوریا میں فرقہ وارانہ جھڑپ کے بعد صورتحال کشیدہ

بی ایس ایف کی گشت ، سرگرمیاںمتاثر،شانتی باہنی کے 60 ہزار بوتھ قائم کرنے کا فیصلہ
کولکتہ ۔ 5 جولائی ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) مغربی بنگال میں شمالی 24 پرگنہ ضلع کے بدوریا میں تشدد اور آتشزدگی کے واقعات کے بعد آج علاقے میں بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کے 400 جوانوں نے مارچ کیا۔فیس بک پر ایک ’قابل اعتراض ‘ پوسٹ پر بسیرہاٹ سب ڈیویژن کے بدوریا میں اتوار کو دو فرقوں کے درمیان تشدد بھڑک اُٹھا تھا۔اس کے بعد بڑی تعداد میں لوگ اپنا گھر چھوڑ کر بھاگ گئے ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ علاقے میں کشیدگی ہے لیکن کل رات کے بعد سرحدی علاقے میں بی ایس ایف جوانوں کو تعینات کئے جانے کے بعد حالات معمول پر آ رہے ہیں۔گزشتہ دو دنوں کے دوران مشتعل ہجوم نے پولیس کی کئی گاڑیوں کو آگ لگادی تھی۔ ہجوم نے پولیس سپرنٹنڈنٹ اور اسسٹنٹ پولیس سپرنٹنڈنٹ سمیت کئی پولیس عہدیداروں پر حملہ کیا اور سکیورٹی فورسیس کو روکنے کیلئے سڑکیں کھود ڈالیں۔ بدوریا کے آس پاس دکانوں اور مکانات کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ 17سالہ نوجوان کے فیس بک پر ایک قابل اعتراض پوسٹ کے بعد تشدد بھڑک اٹھا تھا۔لڑکے کو بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔ ایک طرف بدوریا میں لوگ خود کو غیر محفوظ محسوس کررہے ہیں وہیں اس معاملہ پر گورنر کیسری ناتھ ترپاٹھی اور چیف منسٹر ممتا بنرجی کے درمیان متنازعہ بات چیت پر ریاست کا سیاسی ماحول گرم ہو گیا ہے ۔ ممتابنرجی نے ترپاٹھی پرامن و قانون کے معاملہ پران کی توہین کرنے اور انہیں دھمکانے کا الزام لگایا ہے ۔راج بھون نے چیف منسٹر کے ذریعہ پریس کانفرنس میں گورنر پر لگائے گئے الزامات پر حیرت ظاہر کی ہے اور آج مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے بھی اس ضمن میں ممتا بنرجی سے بات کی اور ان سے گورنر کے عہدے کے وقار کا خیال کرنے کی درخواست کی۔ پولیس عہدیداروں نے بتایا کہ بدوریا میں آج کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ۔ عوام کو بار بار یہ ہدایت دی جارہی ہے کہ وہ امن و قانون برقرار رکھیں۔ پولیس بھی عوام کو یہ سمجھانے کی کوشش کررہی ہے کہ معمول کی سرگرمیاں بحال ہونے میں مدد کریں ۔

مقامی ٹرین خدمات پر کافی اثر پڑا اور کئی ٹرینوں کی آمد و رفت متاثر رہی۔ مختلف علاقوں میں دوکانات اور تجارتی ادارے آج بند رہے ۔ پولیس نے بتایا کہ پولیس اور بی ایس ایف عملے کے تعیناتی کے سبب اسکول کی عمارتوں اور تعلیمی اداروں کو بند رکھا گیا ۔ بی ایس ایف کی چار کمپنیوں کو یہاں تعینات کیا گیا ہے جس نے ہجوم کی جانب سے سڑکوں پر کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو دور کردیا ۔ دریں اثناء چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ سوشیل میڈیا پر افواہیں پھیلا رہی ہے جس کے نتیجہ میں مغربی بنگال میں فرقہ وارانہ فسادات ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے فیصلہ کیا ہیکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کیلئے ایک بحالی امن فورس قائم کی جائے۔ ممتابنرجی نے آج شام ریاستی سکریٹریٹ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سماجی میڈیا کا استحصال کیا جارہا ہے۔ وہ (بی جے پی) سماجی میڈیا کے ذریعہ افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ یہ بی جے پی کا رجحان ہے اور پارٹی کا عصری ڈیزائن ہے۔ یہی وجہ ہیکہ ہم عام آدمی کو خبردار کررہے ہیں کہ فرقہ پرست پارٹی کے گھناؤنے عزائم کے بارے میں چوکسی اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ شانتی باہنی کی ریاست گیر سطح پر ضلعی شاخیں قائم کی جائیں گی۔ قبل ازیں ضلع 24 پرگنہ میں فرقہ وارانہ فسادات ہوچکے ہیں جس سے ریاست کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہوگئی تھی۔ شانتی باہنی کے ریاست گیر سطح پر 60 ہزار بوتھ قائم کئے جائیں گے۔