حیدرآباد۔ای وی ایم مشینو ں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی باتیں کوئی نئی نہیں ہے اور نہ ہی کوئی اس کے متعلق پہلی باربات کررہا ہے ۔ بام سیف ایک ایسے ادارہ ہے جو ای وی ایم مشینوں کی شروعات کے ساتھ ہی مخالفت کرتے ہوئے اسے جمہوری نظام پر کارضرب قراردے رہا ہے۔
اتوار کے روز قدیم پریس کلب سوماجی گوڑہ میں ای وی ایم مشینیں کیوں غیر دستوری ہیں؟ کے عنوان پر ایک سمینار منعقد ہوا جس میں بام سیف کے قومی صدر ومن مشرام نے قومی الیکشن کمیشن پر ای وی مشینوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے الزامات کو نظر انداز کررہا ہے۔
ومن مشرام نے اپنے خطاب میں کہاکہ ای وی ایم مشینوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے تمام دعوے بے بنیاد ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ مشینوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ پر سپریم کورٹ نے 2013میں خدشہ ظاہر کیاگیاتھا مگر اس پر ذرائع ابلاغ نے روشنی نہیں ڈالی اس کے برخلاف میڈیا قومی الیکشن کمیشن کے بیانات کی پرجوش انداز میں اشاعت کرتا ہے ۔ مشرام نے اس کی وجہہ صحافت کے شعبہ میں ذرائع ابلاغ کی بڑھتی اجارہ داری بتائی۔
من مشرام نے قومی الیکشن کمیشن کے رویہ کو بدبختانہ قراردیتے ہوئے کہاکہ الیکشن کمیشن ایک خود مختار ایجنسی ہونے کے باوجود عوام کو گمراہ کرنے کے لئے سیاسی بیان بازی کررہی ہے ۔
انہوں نے الیکشن کمیشن کے سیاسی بیانات کو غیر جمہوری قراردیتے ہوئے کہاکہ دیگر دستوری اداروں کو سیاسی بیان بازیوں سے بچنے کی ضرورت ہے ٹھیک اسی طرح الیکشن کمیشن کو بھی چاہئے کہ وہ اس طرح کی بیان بازی سے بچے جس سے اس کی شبہہ متاثرہ ہونے کا خدشہ لا حق ہے۔
ومن مشرام نے مزیدکہاکہ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ جب سپریم کورٹ نے 2013میں الکٹرانک ووٹنگ مشین ( ای وی ایم) پر خدشہ ظاہر کرتا ہے ذرائع ابلاغ سپریم کورٹ کے بات کو بلیک آوٹ کردیتا ہے اور اب الیکشن کمیشن نے بیان جاری کرتے ہوئے ملک کے سیاسی پارٹیوں کو چیالنج کیا کہ وہ ای وی ایم مشین کو ہیک کرکے دیکھائیں تو ذرائع ابلاغ نے اس کو بڑھا چڑھا کر دیکھا۔
ومن مشرام نے ذرائع ابلاغ کے اس رویہ کو میڈیا میں کارپوریٹ طبقے کی بڑھتی اجارہ داری کا نتیجہ قراردیا۔ اس موقع پر ڈی نائیک اور سری کانت چنتالا نے بھی پاؤر پوائنٹ پریزنٹیشن کے ساتھ بتایا کہ کس طرح ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ممکن ہے ۔