بارسوئی : بارسوئی سب ڈیویژن ہیڈ کوارٹرمیں طلاق کے خلاف بدھ کو مسلم خواتین سڑک پر اتر کر اس کی پر زور مخالفت کی ۔مسلم خواتین نے خاموش جلوس نکال کر حکو مت کے اس بل پر سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے مسلم پرسنل لاء بورڈ پر اعتماد کا اظہار کیا۔
اس سے پہلے مقررہ پروگرام کے مطابق راس چوک کے قریب پی ڈبلیو ڈی میدان میں ایک اجلاس منعقدہوا۔اجلاس میں موجود مقررین نے بل کو لے کر مرکزی حکومت پر زبردست تنقید کی ۔بعد میں ہاتھوں میں تختیاں لے کر جلوس کی شکل میں خواتین خاموشی اختیار کر کے سب ڈیویژن دفتر پہنچیں۔
یہاں صدر جمہوریہ نام پر ایک مکتوب ایس ڈی او جو سونپا گیا۔یہ مکمل پروگرام تحفظ شریعت کے بینر تلے منعقدکیاگیا تھا۔پروگرام کی خاص بات یہ رہی کہ اجلا س کے مقام تک مردوں کا داخلہ ممنوع تھا۔جلوس کے دوران سڑکو ں کے کنارے مرد حضرات کھڑے رہے ۔اس اجلاس کی صدارت کنیز فاطمہ نے کی۔
ان موقع پر انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین مسلم پرسنل لاء بورڈ سے مطمئن ہیں۔او راس قانو ن میں ہم کسی کی مداخلت برداشت
نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس بل کے ذریعہ مرکزی حکومت نے ایک خاص فرقے کو نشانہ بنایا ہے۔
او ران کے خاندانی نظام کو تہس نہس کرنے کی ایک سوچی سمجھی ناپاک سازش ہے جو کسی بھی حال میں اس ملک میں نافذنہیں ہوگا۔رضیہ سلطانہ نے کہا کہ ہم صدر جمہوریہ کے حالیہ مشترکہ پارلیمانی اجلاس کے خطبہ کے دوران دئے گئے بیان میں مسلم خواتین کے جذبات کو جس طرح مجروح کیا ہے ۔
ہم اس بات نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنا بیان واپس لیں۔شاہین طلعت نے کہا کہ مرکزی حکومت اگر خواتین کی ترقی و بہبود کے لئے سنجیدہ ہیں تو صرف مسلم خواتین ہی کیوں !سماج میں ہم سے زیادہ ۲۴ ؍ لاکھ غیر مسلم بہنیں بھی بغیر طلاق کے دربدر کی ٹھوکریں کھارہی ہیں ان میں ہمارے وزیراعظم نریندر مودی کی اہلیہ جسودابین بھی ہیں پہلے ان کی خبر گیری کرے۔
ماجدہ خاتون نے کہا کہ یہ بل دستور ہند کی دفعہ ۱۴ او ر۱۵ کی صریح خلاف ورزی ہے ۔ہم ہر حال میں شریعت کے ساتھ ہیں ۔شریعت نے ہمیں جو آزادی دی ہے اسکی مثال دوسری جگہ نہیں ملتی ۔