رام نومی جلوس پر تشدد کے بعد سے حالات بدستور کشیدہ، سپریو کا وزیراعظم سے شکایت کا ارادہ
کولکاتا ، 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیر بابل سپریو اور مغربی بنگال بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر کو آج پولیس نے آسنسول۔ رانی گنج علاقے میں داخلے سے روک دیا، جہاں کی صورتحال رام نومی جلوس کے موقع پر پیش آئے تشدد کے بعد سے بدستور کشیدہ ہے۔ رام نومی ریلی منعقدہ رانی گنج کے بارے میں اتوار اور پیر کو دو گروہوں کے درمیان جھڑپوں کے پیش نظر علاقے میں انٹرنٹ سرویسز معطل کردی گئیں اور ضابطہ فوجداری کے سیکشن 144 کے تحت امتناعی احکام لاگو کئے گئے ہیں۔ تاہم، پولیس نے کہا کہ گزشتہ رات سے علاقے میں تشدد کے کوئی تازہ واقعہ کی اطلاع نہیں ہے۔ مملکتی وزیر بھاری صنعتیں اور آسنسول سے منتخب رکن پارلیمان سپریو نے ضلع پشچم بردھامن میں ریلپاڑ علاقے سے وہاں جانے کی کوشش کی، لیکن اُن کی کار کو سکیورٹی وجوہات کی بناء روک دیا گیا۔ بتایا گیا کہ بعض لوگوں نے مرکزی وزیر کے خلاف نعرے بازی کی اور انھیں وہاں سے فوری چلے جانے کیلئے کہا گیا۔ صدر ویسٹ بنگال بی جے پی مہیلا مورچہ لاکٹ چٹرجی جو رانی گنج کی طرف گامزن تھیں، انھیں بھی پولیس نے درگاپور میں روک دیا۔ اس پر اداکارہ سے سیاستدان بننے والی چٹرجی نے بطور احتجاج دھرنا دیا۔ سپریو نے دعویٰ کیا کہ صرف مرکزی دستوں کی تعیناتی ہی کشیدہ علاقے میں امن بحال کرسکتی ہے کیونکہ مقامی لوگوں کو پولیس پر بھروسہ نہیں ہے۔ نیوز چیانلوں نے انھیں پولیس والوں کے تکرار کرتے دکھایا، جنھوں نے اُن کی گاڑی کو گھیر لیا تھا۔ سپریو نے کہا کہ وہ اس واقعہ کے تعلق سے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کو مطلع کریں گے۔ قبل ازیں سپریو نے اس ہفتے کے اوائل آسنسول سے متصل رانی گنج میں رام نومی تقاریب کے موقع پر اتوار کے تشدد کیلئے پولیس کی بے عملی کو موردالزام ٹھہرایا تھا۔