مذکورہ انتخابات کی نگرانی کرنے والے عملہ ہینمنت کرکرے پر کئے گئے تصبرے کے سادھوی پر کاروائی کرنے کے متعلق فیصلے سے اب بھی قاصر ہے ‘ حالانکہ الیکشن کمیشن کی نوٹس کے جواب میں پرگیہ نے کہاکہ وہ کسی انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں کی ہے
بھوپال۔ مالیگاؤں 2008کے بم دھماکوں کی ایک اہم ملزم جو ضمانت پر باہر ہے سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے خلاف اسٹیٹ الیکشن کمیشن کی ہدایت کے بعد کاروائی کی گئی جس کے تحت اس کو بابری مسجد کی شہادت کے متعلق تبصرے پر ایک اور نومبر2008میں ممبئی بم دھماکوں کے دوران دہشت گرد وں سے مد بھیڑ میں شہید ہونے والے فرض شناس پولیس افیسر ہینمنت کرکرے کی موت کو اپنی ’’ بدعا‘‘ قراردینے پر دونوٹسوں کی اجرائی عمل میں ائی ہے۔
مذکورہ 48سالہ پرگیہ ٹھاکر جس نے پیر کے روز مدھیہ پردیش کی سیٹ سے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیاہے نے پولیس کی کاروائی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ اس نے کہاکہ ’’ میں مہم میں مصروف ہیں اور میری ٹیم اس معاملے کو دیکھے گی۔
بھوپال کے ضلع الیکشن افیسر سودام کھاڈے نے بابری مسجد کے متعلق الیکشن کی نگرانی کرنے والی ٹیم کو دئے گئے ٹھاکر کے جواب کو غیرتشفی بخش قراردیا اور یہ ان کے خلاف کاروائی کی شروعات ہے۔
اپنے جواب میں پرگیہ نے پیر کے روز کہاکہ’’ میں ایسا بیان نہیں دوں گی جس سے کسی طبقے ‘ مذہب ‘ سماج اور لسانی گروپ کے فرقہ وارنہ جذبات مجروح ہوں گے۔
مگر میرا بیان میرے انداز کی وضاحت تھا‘‘۔ایک ٹیلی ویثرن انٹرویو کے دوران ٹھاکر نے یہ کہتے ہوئے تنازعات کو دعوت دی تھی کہ’’ ہم رام مندر کی تعمیر کریں گے ۔
جب ہم ڈھانچے کو ڈھارہے تھے ۔
میں اس پر چڑھی تاکہ اسکو گرایاجاسکے ‘ مجھے اس پر فخر محسوس ہورہاتھا۔ بھگوان نے ملک کے چہرے پر لگے دھبے کو صاف کرنے کا مجھے موقع دیا‘‘۔
کانگریس ترجمان جے پی دھانو پیا نے کہاکہ ’’ ہم مذکورہ فیصلہ( ایف ائی آر) کا خیر مقدم کرتے ہیں مگر ایک او رایف ائی آر سابق اے ٹی ایس چیف شہید ہینمنت کرکرے کی توہین پر درج ہونی چاہئے‘‘۔
جمعہ کے روز بی جے پی ورکرس سے خطاب کرتے ہوئے پرگیہ نے کہاکہ کرکرے کی موت اس کی ’’ بدعا‘‘ کے سبب ہوئی ہے کیوں نکہ مالیگاؤں بم دھماکوں کی تحقیقات کے دوران اس کوبہت زیادہ’’ اذیت‘‘ دی گئی تھی ۔
مذکورہ انتخابات کی نگرانی کرنے والے عملہ ہینمنت کرکرے پر کئے گئے تصبرے کے سادھوی پر کاروائی کرنے کے متعلق فیصلے سے اب بھی قاصر ہے ‘ حالانکہ الیکشن کمیشن کی نوٹس کے جواب میں پرگیہ نے کہاکہ وہ کسی انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔
مغربی بنگال میں انتخابی مہم کے دوران امیت شاہ نے شوروغل کے پیش نظرٹھاکر کی امیدواری کی مدافعت کی ۔
انہوں نے کہاکہ مالیگاؤں بم دھماکوں میں فرضی طور پر اس کوماخوذ کیاگا اور ’’ حقیقی ملزمین ‘‘کو آزاد کرنے والوں کو شدیدتنقیدکا نشانہ بنایا۔