نئی دہلی۔مہنت بھاسکر داس جو بابری مسجد رام جنم بھومی تنازع کے سب سے پرانے پیروکار ہیں اور صدر نرموہی اکھاڑ ہ بھی تھے کو دورز قبل قلب پر حملہ ہوا تھا او رعلاج کے دوران وہ چل بسے۔اکھاڑہ میں ان کے جانشین پجاری رام داس نے کہاکہ وہ 90سال کے تھے۔انہوں نے کہاکہ مہنت ہندؤں کی طرف سے سب سے قدیم پیروکار تھے‘ انہیں جمعرات کے روز قلب پر حملہ ہوا تھا اور انہیں ایک خانگی اسپتال میں علاج کے لئے شریک کیاگیا تھا ۔
وہ ہفتہ کے روز چل بسے۔مہنت بھاسکر داس کے آخری رسومات ایودھیا کے سوریہ ندی کے قریب میں انجام دئے گئے ۔ پجاری رام داس نے رسومات انجام دئے۔مہنت کی موت پر چیف منسٹر اترپردیش نے لکھنو میں کہاکہ’’ مہنت بھاسکر داس کی موت سے سوسائٹی کو بڑا نقصان ہوا ہے۔ بھگوان ان کی آتما کو شانتی دے‘‘۔
رام داس نے کہاکہ یہاں پر رام جنم بھومی اور بابری مسجد کے دوحقیقی پیروکار تھے۔ ایک نرموہی اکھاڑ ہ اور دوسرا سنی سنٹرل وقف بورڈ‘‘۔انہوں نے کہاکہ ’’ نرموہی اکھاڑے نے سال 1956میں ( متنازغ اراضی پر اپنے مالیکانہ حقوق کا دعوی کیا) وہیں سنٹرل سنی وقف بورڈ نے 1961میں اپنا دعوی پیش کیا‘‘۔
ایک مسلم لیڈر نے کیپٹن افضل احمد نے کہاکہ’’ مہنت بھاسکر داس کے فیض آباد اور ایودھیا میں رہنے والے مسلم سماج سے بہتر تعلقات تھے‘‘۔بابری مسجد اور رام جنم بھومی مقدمہ کے سب سے پرانے پیروی ہاشم انصاری کا بھی 95سال کی عمر میں پچھلے سال انتقال ہوا ہے۔