بابری مسجد کڑی۔’’ سال 2019انتخابات سے قبل رام مندر کی تعمیرشروع ہوجائے گی‘‘۔ مہنت برتیاگوپال داس ۔

مرکز میں مودی او رریاست میںیوگی حکومت ‘ ماحول رام مند ر کی تعمیر کے حمایت میں
لکھنو:رام جنم بھومی نرمان نیاس( مندرٹرسٹ) سربراہ مہنت نریتا گوپال داس جس کے خلاف عدالت نے غیر ضمانتی ورانٹ 23جون کو جاری کیانے دعوی کیاہے کہ سال 2019کی عام انتخابات سے قبل مجوزہ رام مندر کی تعمیر کا کام شروع کردیاجائے گا۔ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل ہی رام مندر کی تعمیر کے لئے ایودھیا میں تین ٹرک پتھر پہنچایاگیا ہے۔انہوں نے ایودھیا میں کہاکہ ’’مرکز میں مودی او رریاست میںیوگی حکومت ‘ ماحول رام مند ر کی تعمیر کے حمایت میں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ مندر کی تعمیرکاکام 2019لوک سبھا الیکشن سے قبل شروع کردیاجائے گاجو عوام کے احترام اور بی جے پی کے منشور کے تحت ہوگا۔ حکومت کو اس کا احترام کرنا چاہئے‘‘۔

مندر شہر علاقے میں پتھروں سے لدے ٹرک پہنچے پر مہنت نرتیا گوپال داس نے کہاکہ یہ کام تیزی کے ساتھ جاری ہے اور وشواہندوپریشد ( وی ایچ پی )پتھر راجستھان سے لانے کاکام کررہا ہے۔مہنت نے کہاکہ ’’ مندر کا تیس فیصد پتھر کارسیوک پورم میں تراشا جائے گااورماباقی پتھر کو ضرورت کے حساب سے کاٹنے کاکام سال2019الیکشن سے قبل شروع ہوجائے گا‘‘۔مندر کی تعمیر میں استعمال کے لئے جون21سال2017کو دوٹرک بھر کر پتھر یہاں پر پہنچے تھے اور اسی کے ساتھ جولائی 5سال2017کومزیدتین ٹرک پتھر کارسیوک پورم پہنچے تھے۔دوسال قبل جب اسی طرح ایودھیا پتھر پہنچے کی اطلاع پر اس وقت کی برسراقتدارسماج وادی پارٹی حکومت نے پتھروں سے بھاری لاریو ں پر روک لگادی تھی۔دوسری جانب سے ایودھیا کے کارسیوک پورم میں پتھروں کی آمد پر ڈپٹی چیف منسٹر اترپردیش کیشو پرساد موریہ نے پتھروں کا کاٹنے اور انہیں ڈھالنے کے کام میں ملوث لوگوں کو مبارکباد پیش کی مگر انہو ں نے واضح کردیا کہ مند ر کی تعمیرمیں سپریم کورٹ کے حل کے مطابق اقدام اٹھائے جائیں گے۔

انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ’’ تاہم یہ بہتر ہوگا کہ مسلئے کو موثر بات چیت کی ذریعہ حل کیاجائے جس کے متعلق معزز عدالت نے بھی تجویز پیش کی ہے‘‘۔اس کے جواب میں کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ نے جمعرات کے روز کہاکہ ایودھیا میں پتھروں کی آمد پر وہ عدالت کارخ کریں گے کیونکہ ٹائٹل کے متعلق مقدمہ جہاں پر مجوزہ مندر تعمیر کرنے کی بات کی جارہی ہے معزز عدالت میں زیرالتواء ہے جس کے متعلق عدالت نے ہدایت دی ہے کہ متنازع مقام پر عدالتی احکامات تک جوں کا توں موقف برقرار رکھا جائے۔مختلف مسلم قائدین نے اس کو عدالت کی خلاف ورزی قراردیا او رکہاکہ تازہ حالات کے مطابق ریاست کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔مشترکہ طور وہ مندر علاقے میں اس قسم کی سرگرمیوں پر روک چاہتے ہیں۔ ’’ مسلئے عدالت میں زیرالتوا ء ہے اور وی ایچ پی ایودھیا میں پتھر جمع کررہی ہے تاکہ مندر کی تعمیر کی جاسکے‘‘

۔کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سینئر رکن سعید قاسم رسول الیاس نے کہاکہ ’’ ہم اس قسم کی تمام سرگرمیوں پر امتناع چاہتے ہیں‘‘۔تاہم اے ائی ایم پی ایل بی مقدمہ کی سنوائی میں فریق نہیں ہے ‘ مگر ان کا دعوی ہے کہ وہ ہندوستان کے مسلمانوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ مہنت نرتیا گوپال داس کے بیان پر ردعمل پیش کرتے ہوئے سینئر وکیل او ربابری مسجد ایکشن کمیٹی کنونیر ظفر یاب جیلانی جو ٹائٹل مقدمہ میں سپریم کورٹ میں مسلمانوں کی نمائندگی کررہے ہیں نے کہاکہ’’ پہلے روز سے ہی مسئلہ بی جے پی کے منشور میں شامل ہیاور پارٹی اس کے ذریعہ ووٹ حاصل کرتے ہیں‘ اس طرح کے بیانات2019کے لوک سبھا انتخابات تک آتے رہیں گے‘‘